لبنان کے صدر جوزف عون نے ایک اعلان کیا ہے، قطر کے دورے کے دوران 15 اپریل کو ایک غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں صدر نے کہا کہ وہ 2025 کو ایسا سال بنانا چاہتے ہیں جب پورے ملک میں صرف ریاست کے پاس ہتھیار ہوں اور کوئی بھی مسلح گروہ ریاستی اختیار سے باہر نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے تاکہ تنظیم کو پرامن انداز میں غیر مسلح کیا جا سکے۔
صدر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ “ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم ایک ایسا لبنان چاہتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو اور تمام ہتھیار ریاست کے ماتحت ہوں۔”
صدر جوزف عون نے اس خیال کو بھی مسترد کیا کہ حزب اللہ کے جنگجوؤں کو فوج میں علیحدہ یونٹ کے طور پر شامل کیا جائے گا۔
ان کے مطابق جو افراد چاہیں وہ لبنانی فوج میں شامل ہو سکتے ہیں، لیکن الگ سے کسی گروپ کی شکل میں نہیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں تناؤ بڑھ رہا ہے اور لبنان اندرونی طور پر بھی معاشی اور سیاسی چیلنجز سے نبردآزما ہے۔
صدر جوزف عون کا کہنا تھا کہ ریاستی کنٹرول سے باہر ہتھیاروں کی موجودگی اب ناقابل قبول ہے۔
کیا یہ اقدام لبنان کو ایک نئے دور میں داخل کرے گا یا حزب اللہ کی طرف سے مزاحمت کی نئی لہر جنم لے گی؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر صدر جوزف عون نے ایک بات واضح کر دی ہے کہ لبنان اب مزید غیر ریاستی ہتھیاروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔