Follw Us on:

ٹیسلا وِسل بلوور نے ایلون مسک کے خلاف قانونی جنگ میں اہم کامیابی حاصل کرلی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
وسل بلوور کرسٹینا بالان نے ایلون مسک اور کمپنی کے خلاف کئی سالوں سے جاری قانونی جنگ میں اہم کامیابی حاصل کر لی۔ (فوٹو: گوگل)

ٹیسلا کی سابق انجینئر اور وسل بلوور کرسٹینا بالان نے ایلون مسک اور کمپنی کے خلاف کئی سالوں سے جاری قانونی جنگ میں اہم کامیابی حاصل کر لی۔

تفصیلات کے مطابق 2014 میں ٹیسلا کی گاڑیوں کے بریکنگ سسٹم سے متعلق ایک سنگین ڈیزائن خامی کی نشاندہی کرنے کے بعد کرسٹینا بالان کو ملازمت سے نکال دیا گیا تھا۔ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے جواب میں انہوں نے کمپنی پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا، جسے ابتدائی طور پر ثالثی کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا۔

تاہم امریکی ریاست کیلیفورنیا کی اپیل کورٹ نے اب اس ثالثی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کرسٹینا کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے، جس کے بعد یہ کیس دوبارہ عدالت میں پیش کیا جا سکے گا۔

عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کرسٹینا بالان نے کہا کہ وہ اب ایلون مسک اور ٹیسلا کا عدالت میں سامنا کرنا چاہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ اب کیس دوبارہ شروع ہوگا اور وہ ایلون مسک کے خلاف جیوری اور جج کے سامنے کھڑی ہو سکیں گی۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو طاقت امریکا اور مسلم حکمرانوں نے دی ہے، حافظ نعیم الرحمان

کرسٹینا بالان، جو ماضی میں ٹیسلا کی نمایاں انجینئرز میں شامل تھیں، اتنی بااثر تھیں کہ ماڈل ایس بیٹریز پر ان کے ابتدائی حروف “C.B.” کندہ کیے گئے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ٹیسلا کی کچھ گاڑیوں میں پیڈلز کے نیچے قالین جھک رہے تھے، جو کہ ایک سنگین حفاظتی خطرہ تھا، لیکن کمپنی کے منیجرز نے ان کے خدشات کو نظر انداز کر دیا اور بعد میں انہیں برطرف کر دیا گیا۔

انہوں نے برطرفی کے خلاف مقدمہ دائر کیا، جو جیت بھی لیا، مگر اس کے بعد کمپنی کی جانب سے ان پر یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے کمپنی کے وسائل سے “خفیہ پراجیکٹ” پر کام کیا، جو کہ امریکی قانون کے تحت بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔

کرسٹینا نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا اور 2019 میں ٹیسلا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں صرف اپنا نام صاف کرنا چاہتی ہوں اور میری خواہش ہے کہ ایلون مسک میں اتنی اخلاقی جرات ہو کہ وہ معافی مانگے۔”

ابتدائی طور پر یہ مقدمہ ثالثی کے لیے بھیجا گیا کیونکہ کرسٹینا نے ٹیسلا میں ملازمت کے دوران ایسا معاہدہ سائن کیا تھا۔ ثالث نے تاخیر کے باعث ان کے الزامات کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا، جس کے بعد ٹیسلا نے یہ فیصلہ ضلعی عدالت سے تصدیق کروا لی۔

تاہم کرسٹینا نے اس کے خلاف اپیل دائر کی، اور نائنتھ سرکٹ کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا کہ کیلیفورنیا کی عدالت کو اس معاملے میں دائرہ اختیار حاصل نہیں تھا۔ اب اس فیصلے کی تصدیق منسوخ کر دی گئی ہے اور ضلعی عدالت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس کیس کو دائرہ اختیار کی بنیاد پر مسترد کرے۔

قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس ابھی اختتام سے دور ہے اور مزید قانونی کارروائی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑ

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر انات اَدماتی نے عالمی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ٹیسلا ان کمپنیوں میں شامل ہے جو ملازمین اور صارفین کو خفیہ ثالثی کے عمل میں لے جا کر ان کے حقوق سلب کرتی ہے اور تنقید کرنے والے ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرتی ہے۔

کرسٹینا کے وکیل بل موران نے کہا کہ تازہ فیصلے نے کیس کو “زندہ” کر دیا ہے اور اب وہ یا تو نئی ثالثی یا عدالت میں باقاعدہ مقدمے کی امید کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرسٹینا نے اس مقدمے کے ساتھ ساتھ کینسر سے بھی جنگ لڑی اور وہ حوصلے اور عزم کی علامت ہیں۔ اب وہ انصاف کے قریب پہنچ گئی ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس