پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن( پاشا) نے مطالبہ کیا ہے کہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں مجموعی طور پر آئی ٹی اسکلز ڈیولپمنٹ سے متعلق تمام اقدامات کے لیے ساڑھے11 ارب روپے مختص کیے جائیں، تاکہ تعلیم اور مہارتوں کے فروغ میں مؤثر بہتری لائی جا سکے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آئی ٹی انڈسٹری اور بڑی تعداد میں گریجویٹس کی موجودگی کے باوجود، ایک واضح مہارت کا خلا موجود ہے۔
ان کے مطابق فارغ التحصیل افراد کی تعداد تو بہت زیادہ ہے، لیکن ان میں سے بہت سے نوجوان بے روزگار ہیں کیونکہ ان کی مہارتیں آئی ٹی صنعت کی ضروریات سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
پاشا کےچیئرمین کا کہنا تھا کہ حکومت کو ٹیک لفٹ( techlift )پروگرام کو بڑے پیمانے پر نافذ کرنا چاہیے، جو ایک ڈیمانڈ بیسڈ قومی سطح کا مہارتوں کا ترقیاتی پروگرام ہو، جس میں گریجویٹس کے لیے بوٹ کیمپ ٹریننگ پر توجہ دی جائے۔
سید سجاد مصطفیٰ نے وضاحت کی کہ وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کو پاشاکے ساتھ مل کر آئی ٹی اور آئی ٹی ایز انڈسٹری میں موجود مہارت کے خلا کی شناخت کرنی چاہیے اور ایسے تربیتی ماڈیولز تیار کرنے چاہییں جو اس خلا کو پُر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کی زیر قیادت تربیتی ماڈلز تیار کیے جائیں اور انہیں پورے ملک میں نافذ کیا جائے تاکہ گریجویٹس کو ملازمت کے لیے مکمل طور پر تیار کیا جا سکے۔
پاشا نے تجویز دی ہے کہ عالمی نصاب اور سرٹیفکیشنز کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور ٹیک لفٹ پروگرام کے تحت سالانہ 20,000 طلباء کو تربیت دی جائے، جس کے لیے ساڑھے چار ارب روپے سالانہ بجٹ درکار ہو گا۔
پاشا نے ملے جلے طریقہ تعلیم کی بنیاد پر مختلف تربیتی ماڈیولز فراہم کرنے کی تجویز دی ہے، جس میں آن لائن مواد اور ورکشاپس کو یکجا کیا جائے، اور شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے سبسڈیز اور ٹیکس مراعات دی جائیں۔ اس اقدام کے لیے بھی 2 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
پاشانے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ‘ٹرین دی ٹرینرپروگرام کا آغاز کیا جائے، جو یونیورسٹی اساتذہ کے لیے ایک تربیتی پروگرام ہو گا، تاکہ انہیں صنعتی مہارتوں اور جدید ٹیکنالوجی کے رجحانات سے روشناس کرایا جا سکے۔
یہ تربیت اساتذہ کو صنعتی عملی سرگرمیوں کا مشاہدہ کرائے گی اور نئی ٹیکنالوجیز سے واقفیت فراہم کرے گی۔ پاشانے اس پروگرام کے لیے مالی سال 2025-26 میں تین ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے۔