روس نے دو دہائی بعد طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا ہے، جس کے بعد افغانستان میں حکمران طالبان حکومت سے باضابطہ تعلقات کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
روسی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کرنے کا فیصلہ سنا دیا ہے، جسے روس کی سیکیورٹی پالیسی میں بڑی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نواز ہنگری کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد، اسحاق ڈار کے ساتھ پریس کانفرنس
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پہلے ہی طالبان کو دہشت گردی کے خلاف اتحادی قرار دے چکے ہیں۔ افغانستان سے لے کر مشرق وسطیٰ تک سرگرم شدت پسند تنظیموں کے خلاف مؤثر تعاون کے لیے طالبان سے روابط ناگزیر ہیں۔
مارچ 2024 میں ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال پر حملے میں 145 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کی ذمہ داری داعش خراسان گروپ نے قبول کی تھی۔
امریکی انٹیلی جنس کے مطابق حملہ آور افغانستان سے تعلق رکھتے تھے۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے ملک سے داعش کا خاتمہ کر رہے ہیں۔
ضرور پڑھیں: بلوچستان کا خونی ٹریک 2 ہزار جانیں نگل چکا ہے، ہم اس کو ہائی وے بنائیں گے، شہباز شریف
دوسری جانب مغربی دنیا خصوصاً خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث اب بھی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہے۔
دھیان رہے کہ طالبان نے خواتین کی تعلیم، ملازمت اور آزادانہ نقل و حرکت پر سخت پابندیاں لگا رکھی ہیں، جب کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی شریعت کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ طالبان کو روس نے 2003 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔