Follw Us on:

ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا

امریکا کی تاریخی ہارورڈ یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف قانونی محاذ کھول دیا ہے۔ جس کی وجہ 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی وفاقی فنڈنگ کی معطلی ہے۔

ہارورڈ کے 69 سالہ عبوری صدر ایلن گاربر نے ٹرمپ ٹیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وائٹ ہاؤس یونیورسٹی کی خودمختاری پر ’’بے مثال اور غیر آئینی کنٹرول‘‘ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ان کے مطابق حکومت تعلیمی ادارے کو محض ایک پالیسی فالو کرنے والا ادارہ بنانا چاہتی ہے جو نہ صرف خطرناک ہے بلکہ امریکا کی اعلیٰ تعلیم کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

رواں ماہ 11 اپریل کو وائٹ ہاؤس کی ’’ٹاسک فورس برائے انسداد یہود دشمنی‘‘ کی طرف سے بھیجی گئی ایک ای میل نے ہارورڈ کو ہلا کر رکھ دیا۔

ای میل میں جامعہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ یہود مخالف بیانیے کا خاتمہ کرے، تنوع اور صنفی مساوات جیسے پروگرامز پر نظرِ ثانی کرے اور میرٹ پر مبنی داخلے کو یقینی بنائے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات قومی اتحاد اور سلامتی کے لیے ضروری ہیں مگر ہارورڈ اسے ایک سیاسی جبر تصور کر رہا ہے۔

گاربر کا مؤقف ہے کہ یہ مطالبات محض ظاہری اصلاحات نہیں، بلکہ تعلیمی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہیں۔

مزید براں، ای میل میں غیر ملکی درخواست دہندگان کے پسِ منظر کی کڑی جانچ امریکی اقدار کے مخالف عناصر کی روک تھام اور تعصب کے الزامات کے حامل پروگرامز میں اصلاحات کی سخت ہدایات شامل تھیں۔

ہارورڈ نے تمام تر مطالبات مسترد کرتے ہوئے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ آزادی اظہار، تحقیقی خودمختاری اور تنوع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

اب یہ مسئلہ صرف ایک یونیورسٹی اور حکومت کے درمیان نہیں رہا بلکہ یہ امریکا کے تعلیمی نظام کے دفاع کی جنگ بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں چینی طلباء کے لیے تعلیمی دروازے بند، ویزے منسوخ، ملک بدری شروع

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس