April 26, 2025 11:15 pm

English / Urdu

Follw Us on:

’حکومتی بیانیے کو چیلنج کیوں کیا‘ انڈیا میں مسلم قانون دان گرفتار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

ہندوستان کی ریاست آسام میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے ایم ایل اے امین الاسلام کی گرفتاری نے ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی اور اقلیتوں کے سیاسی بیانیے کے حوالے سے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

اسلام کو ان کے حالیہ تبصرے پر حراست میں لیا گیا جس میں انہوں نے کشمیر کے پہلگام حملے کو ممکنہ فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے بی جے پی پر سیاسی مفادات کے لیے ایسے واقعات کو استعمال کرنے کا الزام لگایا۔

اسلام نے پلوامہ حملے کے ساتھ بھی اس واقعے کا موازنہ کیا، جسے وہ پہلے ہی سازش قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حملے کی غیر جانبدار تحقیقات نہ کی گئیں تو اس سے اعلیٰ سطح پر ممکنہ مداخلت یا سازش کے شبہات کو تقویت ملے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت اس واقعے کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے تو اس سے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شور صرف آلودگی نہیں، ’خاموش قاتل‘ ہے

تاہم ان کی تقریر کے فوراً بعد، آسام پولیس نے انہیں گمراہ کن اور اشتعال انگیز بیانات دینے پر گرفتار کر لیا، جن پر امن عامہ کو نقصان پہنچانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے الزامات ہیں۔

اسلام پر انڈین تعزیرات کی سنگین دفعات لگائی گئی ہیں، جن میں دفعہ 152، 196 اور 113(3) شامل ہیں، جو ریاست کی سالمیت کو نقصان پہنچانے، مذہبی نفرت پھیلانے اور دہشت گردی سے متعلق اکسانے یا سازش کرنے جیسے الزامات سے متعلق ہیں۔

امین الاسلام کی گرفتاری ان خدشات کو جنم دیتی ہے کہ ہندوستان میں جمہوری اقدار، خاص طور پر اختلاف رائے کی گنجائش، خطرے میں ہے، خاص طور پر جب اقلیتوں یا اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاست دان حکومتی بیانیے سے اختلاف کرتے ہیں۔ یہ گرفتاری اس وقت سامنے آئی ہے جب ملک میں انتخابات کا ماحول گرم ہے، اور ہر بیان اور واقعہ سیاسی طور پر انتہائی حساس بن چکا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس