لاہور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے والے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مظاہرین کے خلاف پولیس نے بھرپور کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس کے دھرنے کو آج تیئس روز مکمل ہوچکے ہیں۔ دھرنے کے شرکاء نے آج احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے چیئرنگ کراس سے ایوان وزیراعلیٰ کی جانب مارچ کیا۔
شرکاء نے بیریئرز اور دیگر رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے ایوان وزیراعلیٰ کے سامنے پہنچنے کی کوشش کی، جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

پولیس نے مظاہرین کو زبردستی منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور متعدد افراد کو گھسیٹتے ہوئے پریزن وین میں ڈال دیا۔ اسی دوران مظاہرین نے بھی پولیس گاڑی پر دھاوا بول دیا، جس کے نتیجے میں دھکم پیل ہوئی اور دو افراد زخمی ہوگئے، جب کہ ایک پولیس اہلکار کی وردی پھٹ گئی۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے پر مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین جی او آر کا گیٹ توڑنے کی کوشش کر رہے تھے، جس پر انہیں پیچھے دھکیلنا پڑا۔ ان کے مطابق جن مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا، انہیں بعد ازاں چھوڑ دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ‘نجکاری نہیں چلے گی‘ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا احتجاج شدت اختیار کر گیا
پولیس کارروائی کے بعد گرینڈ ہیلتھ الائنس کے شرکاء ایوان وزیراعلیٰ کے سامنے سے پیچھے ہٹ کر مال روڈ پر کلب چوک کی سڑک پر بیٹھ گئے اور اپنا احتجاج جاری رکھا۔
واضح رہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل 23 دنوں سے سراپا احتجاج ہے۔