22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگرد حملے کے نتیجے میں تقریباً 26 لوگ ہلاک، جب کہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔ حملے کے فوری بعد انڈین میڈیا نے روایتی انداز اپناتے ہوئے واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔
پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے نے نہ صرف خطے میں شدید کشیدگی پیدا کر دی بلکہ بھارتی میڈیا کے پراپیگنڈے کو بھی بے نقاب کر دیا۔
زندہ جوڑا مردہ قرار:-
حملے کے بعد انڈین میڈیا نےایک شادی شدہ جوڑے کی ویڈیوز اور تصویر یہ کہتے ہوئے چلائیں کہ یہ ایک انڈین نیول آفیسر ہے جسے قتل کردیا گیا ہے، مگر اگلے ہی روز ان کی حقیقت سامنے آ گئی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں متعلقہ جوڑے نے زندہ حالت میں آ کر وضاحت کی کہ ان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ متاثرہ خاتون نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پرانی تصاویر کو غلط طور پر انڈین نیوی آفیسر اور اس کی بیوی کے طور پر پیش کیا گیا۔
پہلگام حملہ کا ڈراپ سین، ہلاک قرار دیا گیا جوڑا سامنے آگیا#DialogueUrdu #PahalgamTerroristAttack #DropScene #Couple #Declared #Dead #Emerges pic.twitter.com/7RePfEfcOq
— Dialogue Urdu (@DialogueUrdu) April 24, 2025
انہوں نے انڈین میڈیا کی جھوٹی رپورٹس کو گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا اور صارفین سے اپیل کی کہ جھوٹی خبروں کو رپورٹ کیا جائے۔
ٹی آر ایف کا ذمہ داری قبول کرنا:-
حملے کے فوراً بعد انڈین میڈیا نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حملے کی ابتدائی ذمہ داری دی ریزسٹنس فرنٹ (TRF) نے سوشل میڈیا پر قبول کی ہے، جو کہ مبینہ طور پر لشکرِ طیبہ سے منسلک ایک گروہ ہے، جب کہ بعد میں اس گروہ نے یہ دعویٰ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کا اندراج سوالیہ نشان کیسے؟
دوسری جانب انڈین پولیس اسٹیشن میں دائر پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ایف آئی آر نے حملے کو مشکوک بنا دیا، پہلگام پولیس اسٹیشن جائے وقوع سے 6 کلومیٹر دوری پر ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پہلگام حملہ 13.50 سے 14.20 تک جاری رہا، جب کہ حیران کن طور پر صرف دس منٹ بعد 14.30 منٹ پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ 10 منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر درج ہونا پہلے سے بنے بنائے منصوبے کا اشارہ دیتی ہے۔

ایف آئی آر میں پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت نامعلوم سرحد پار دہشتگرد نامزد بھی ہو جاتے ہیں، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کے مبینہ دہشت گردوں کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی، جب کہ انڈین گورنمنٹ اور میڈیا اسے ٹارگیٹڈ کلنگ کا جھوٹا راگ الاپتا رہا ہے۔
واقعہ کے دس منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر میں “بیرونی آقاؤں کی ایماء پر” جیسے الفاظ پہلے سے شامل کر دیے جاتے ہیں، ایف آئی آر کے سامنے آنے سے مودی حکومت کا پہلگام فالس فلیگ کا بھونڈا ڈرامہ بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔
انڈیا حکومت کا مؤقف و اقدامات:-
انڈین گورنمنٹ کی جانب سے حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا۔ ترجمان انڈین وزارتِ خارجہ نے کہا کہ انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے۔ اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن سے فوجی مشیروں کو واپس بلا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات مزید کم کررہا ہے۔ انڈیا اسلام آباد سے اپنے تمام دفاعی اتاشی واپس بلائے گا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کررہے ہیں، اٹاری اور واہگہ بارڈر کو بھی بند کررہے ہیں۔ 2019 میں تعلقات کو ہائی کمشنر کی جگہ قونصلر تک کردیا تھا۔ سفارتی عملے کی تعداد کو 55 سے کم کر کے 30 تک لایا جائے گا۔
انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی نیوی اور ایئرفورس کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن میں فوجی مشیروں کو ملک چھوڑنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت ہے۔
After the terrorist attack in #Pahalgam, the Indian government has taken major action against #Pakistan.
— Amit Pandey 🇮🇳 (@ISHUPANDEY) April 23, 2025
The spokesperson of the Ministry of External Affairs said that
Sindus Water Treaty was cancelled
Visas of Pakistani citizens were cancelled#PakistanEmbassy was closed… pic.twitter.com/DTsQjKmXg4
انڈین وزارتِ خارجہ نے تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر انڈیا چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب 63 ہزارکروڑ انڈین روپے مالیت کے اس معاہدے میں سنگل اور ٹو سیٹر دونوں اقسام کے طیارے شامل ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق معاہدے کے تحت فرانسیسی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کے تیار کردہ یہ طیارے بھارتی بحریہ کے طیارہ بردار بحری جہازوں سے آپریٹ کیے جائیں گے اور روسی ساختہ مِگ 29 کے طیاروں کی جگہ لیں گے۔
انڈین وزارت دفاع کے مطابق اس معاہدے میں 22 سنگل سیٹر اور 4 ٹو سیٹر طیاروں سمیت پائلٹس کی تربیت، سیمولیٹرز، متعلقہ آلات، ہتھیار اور کارکردگی پر مبنی لاجسٹک سپورٹ شامل ہے۔
معاہدے کے تحت انڈین فضائیہ کے بیڑے میں پہلے سے موجود 36 رافیل طیاروں کے لیے بھی اضافی سامان فراہم کیا جائے گا۔
ڈاسو ایوی ایشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی بحریہ فرانس کے بعد پہلی فورس ہے جو رافیل میرین جیٹ طیاروں کو استعمال کرے گی۔
انڈین میڈیا کے مطابق فرانسیسی کمپنی یہ طیارے 2028 سے 2032 کے درمیان بھارت کے حوالے کرے گی۔
حکومتِ پاکستان کا مؤقف و اقدامات:-
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عالمی بینک سے انڈین کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سےکوئی بات نہیں ہوئی۔
سینئر اینکر پرسن حامد میر سےگفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عالمی بینک سے مذاکرات میں ہمارا فوکس کنٹری پارٹنرشپ فریم پر تھا، ہوسکتا ہے ان کا کوئی شعبہ اس کو دیکھ رہا ہو۔
اس سوال پر کہ کیا پاک بھارت کشیدگی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات کا خدشہ نظر آرہا ہے؟ وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ جیو پالیٹیکس اور جیو اکنامکس دونوں کو ہمیں دیکھنا ہوگا، امید تو یہی ہے کہ پاک بھارت کشیدگی ختم ہوجائے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ امریکی ٹیرف کے معاملے میں ان شاء اللہ ہمیں کوئی دھچکا نہیں ملےگا، پورا ایک ہفتہ واشنگٹن میں تھا، میری پاکستان کے کثیر جہتی شراکت داروں سے تفصیلی ملاقات ہوئی، ہمارے یہ شراکت دار ہماری طرف سے کی گئی پیشرفت پر خوش تھے، ان کو توقع نہ تھی کہ پاکستان اتنا جلدی استحکام کی طرف جائےگا۔
وزیرخزانہ کے مطابق شراکت داروں نے کہا ہےکہ آپ نے بھٹکنا نہیں ہے، اس راستے پر چلتے رہیں، میٹنگ کے دوران شراکت داروں نے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، منرلز اینڈ مائننگ کے حوالے سے بھی ہمیں بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان کے اینکر شہزاد اقبال سے بات کرتے ہوئے متعلقہ ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کا آغاز نہیں کیا،نہ ہی پاکستانی ریاست کا پہلگام واقعے میں کوئی ہاتھ ہے۔
ذرائع کے مطابق ابھی تک پاکستان کے کسی نان اسٹیٹ ایکٹر کے بھی اس واقعے میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔
نجی نشریاتی نیوز چینل کے پروگرام میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لڑائی ہوئی تو پاکستان پوری طاقت سے جواب دے گا۔
خواجہ آصف نے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈیا پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں، اگلے 2 سے 4 دن میں پاک بھارت کے درمیان جنگ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے، خطرہ موجود ہے، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کےلیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہیں ملا، ہم پہلگام واقعے پر انڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند دن میں جنگ کا خطرہ ضرور موجود ہے مگر کشیدگی کم بھی ہوسکتی ہے، دوست ممالک کی بھی کوششیں جاری ہیں ہوسکتا ہے انڈیا کچھ عقل کرے۔
پاکستان کی سلامتی کمیٹی اجلاس:-
24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ بند کمرے کی اس مشاورت میں آرمی چیف، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزرائے دفاع و داخلہ و اطلاعات، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کے ساتھ اعلیٰ سفارت کار بھی شریک تھے۔
اجلاس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی نے اعلامیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستان انڈیا کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے تجاویز پیش کیں جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد لانا، عالمی عدالتِ انصاف یا ورلڈ بینک کے ذریعے ثالثی کی درخواست اور شملہ معاہدے سمیت انڈیا سے تمام دوطرفہ سمجھوتوں کا ازسرِنو جائزہ شامل ہے۔
کمیٹی نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے انڈین اعلان اور واہگہ سرحد کی ممکنہ بندش سمیت تمام حالیہ اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
انڈین کمرشل پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا آپشن بھی زیر غور آیا، جیسا اقدام پاکستان نے 2019 میں اپنایا تھا۔
سفارتی و قانونی ٹیموں نے ارسا قوانین، پانی کے عالمی ضابطوں اور سندھ طاس معاہدے کی عالمی ضمانتوں پر بریفنگ دی۔ دفاعی ذرائع نے بھارتی اقدامات کے ممکنہ عسکری مضمرات اور جوابی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اجلاس سے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ پاکستان ماضی کی طرح اس بار بھی بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے اور انڈیا معاہدہ کسی صورت یک طرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ انڈیا کے حالیہ اعلانات کا جامع اور مؤثر جواب دیا جائے گا اور عالمی برادری کو فوری طور پر اعتماد میں لے کر سندھ طاس معاہدہ اور علاقائی امن کو لاحق خطرات کو اجاگر کیا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا اور 23 اپریل 2025 کو انڈین کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو یکطرفہ، غیرمنصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی حیثیت سے عاری قرار دیا۔
کمیٹی کی اہم مشاہدات میں واضح کیا گیا کہ کشمیر پاکستان اور انڈین کے درمیان ایک حل طلب تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔
پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ انڈیا کی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کا خاتمہ، سیاسی و آبادیاتی چالاکیاں، مسلسل مزاحمت اور تشدد کے چکر کو جنم دیتی ہیں۔
بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ریاستی سطح پر ظلم و ستم بڑھ چکا ہے اور وقف املاک بل جیسے اقدامات اس استحصال کا تسلسل ہیں۔ انڈیا کو چاہیے کہ ایسے افسوسناک واقعات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کرے اور اپنی سیکیورٹی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرے۔
پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف سب سے آگے رہا ہے، جس کی بھاری قیمت چکائی ہے۔انڈیا کی کوشش ہے کہ وہ مشرقی سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرکے پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو سبوتاژ کرے۔
بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگانا بے بنیاد اور غیر منطقی ہے۔ انڈیا کا جھوٹا بیانیہ اپنی دہشت گردی کو چھپا نہیں سکتا، پاکستان کے پاس انڈین دہشت گردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں، جن میں انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر کمانڈر کلبھوشن یادیو بھی شامل ہے۔
انڈین بیان میں دی گئی دھمکی آمیز زبان کی مذمت کی گئی اور بین الاقوامی برادری کو انڈیا کی سرحد پار قتل و غارت گری کی کارروائیوں سے خبردار کیا گیا۔پاکستان مجرموں، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔پاکستان کی خودمختاری پر کسی قسم کا حملہ پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
پاکستان نے انڈس واٹر ٹریٹی کی یکطرفہ معطلی کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ پانی پاکستان کا بنیادی قومی مفاد ہے، اور کسی بھی قسم کی چھیڑچھاڑ “جنگی اقدام” تصور کی جائے گی، جس کا مکمل جواب دیا جائے گا۔پاکستان تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، جن میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے۔
سندھ طاس معاہدہ:-
1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ خطے میں پانی کی تقسیم کا ضامن تھا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو مغربی دریاؤں (چناب، جہلم، سندھ) کے پانی کے زیادہ حقوق حاصل تھے، جب کہ بھارت کو مشرقی دریاؤں (بیاس، راوی، ستلج) پر اختیار دیا گیا تھا۔ معاہدہ جنگوں کے دوران بھی جاری رہا لیکن اب پہلی مرتبہ اسے باضابطہ معطل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

سابق ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز میمن کے مطابق قلیل مدتی طور پر پاکستان پر اس کا فوری اثر نہیں پڑے گا کیونکہ بھارت کے پاس ابھی ان دریاؤں کا پانی ذخیرہ کرنے کی بڑی صلاحیت نہیں ہے۔ تاہم طویل مدتی بنیادوں پر پاکستان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اگر بھارت نے ڈیمز یا دیگر آبی منصوبوں کا ڈیزائن بغیر اطلاع کے تبدیل کر لیا۔
پاکستانی سیاست دانوں کا ردِعمل:-
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو انڈیا کے حالیہ اقدامات پر اعتماد میں لیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان انڈیا کی کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا ایک منصوبہ بند چال ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 8 لاکھ فوجیوں کی موجودگی میں حملہ ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور انڈیا دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے۔ کشمیری عوام نے بھی اس حملے کو سازش قرار دیتے ہوئے انڈین حکومت سے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ قابض بھارتی افواج/سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام حملہ خود مودی سرکار کی جانب انگلیاں اٹھا رہا ہے۔ انتہاپسند سرکار اپنی مسلسل گرتی مقبولیت کو سہارا دینے، کشمیریوں کے حقوق مزید غصب کرنے، اور اپنے ناپاک مقاصد کی تکمیل کے لیے کوئی بھی ڈرامہ رچا… pic.twitter.com/1AyzHsHIVM
— Naeem ur Rehman (@NaeemRehmanEngr) April 23, 2025
امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ قابض انڈین سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام حملہ خود مودی سرکار کی جانب انگلیاں اٹھا رہا ہے۔
انتہاپسند سرکار اپنی مسلسل گرتی مقبولیت کو سہارا دینے، کشمیریوں کے حقوق مزید غصب کرنے اور اپنے ناپاک مقاصد کی تکمیل کے لیے کوئی بھی ڈرامہ رچا سکتی ہے
صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس گھناؤنے منصوبے میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں۔ ہلاک شدگان کے ورثا سے تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ انڈین ذرائع ابلاغ پر روایتی ہیجان طاری ہے اور پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔
کشمیریوں کا مؤقف:-
پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشال حسین ملک نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مبینہ جھوٹے فلیگ آپریشن پر ردِ عمل دیتے ہوئے اردو زبان میں ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔
پیغام میں مشال ملک نے کہا ہے کہ ہم اس انڈین دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ بی جے پی اور مودی سرکار ایک بار پھر دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے کشمیریوں کی پرامن اور مقامی آزادی کی تحریک کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ محض ایک جھوٹا فلیگ آپریشن ہے تاکہ عالمی برادری کی توجہ اصل مظالم سے ہٹائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو انڈین میڈیا کی جھوٹی اور من گھڑت خبروں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
مشال ملک نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی کی جانب سے پھیلائی جانے والی اس گمراہ کن مہم کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو ایک مقامی، جائز اور تاریخی تحریک کے طور پر تسلیم کریں۔
Mushaal Hussein Mullick Chairperson Peace and Culture organisation and wife of Jailed Kashmiri Hurriyat Leader Mohammad Yasin Malik video message in urdu on false flag operation and open terrorism of BJP in Pahlgam IIOJK . We reject this Indian terror network, World must not fall… pic.twitter.com/wq1YuNreTF
— Mushaal Hussein Mullick (@MushaalMullick) April 22, 2025
مقامی کشمیری شہریوں نے حملے کو “فالس فلیگ” قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو بدنام کرنا اور کشمیریوں پر مزید ظلم کو جواز فراہم کرنا ہے۔
حملے کے وقت وہاں موجود ایک سیاح خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اور ان کا شوہر پانی پوری کھا رہے تھے کہ فوجی وردی میں ملبوس ایک شخص نے ان کے شوہر سے پوچھا کہ آیا وہ مسلمان ہیں یا ہندو۔ جب شوہر نے اپنے ہندو ہونے کی تصدیق کی تو اسے گولی مار دی گئی۔ دیگر چشم دید گواہوں کے مطابق فوجی وردی میں ملبوس افراد نے شناخت کی بنیاد پر لوگوں پر گولیاں چلائیں۔
انڈین سیاستدان و عوام کا مؤقف:-
انڈین فوج کے سابق اعلیٰ عہدیدار جنرل کے ایس گل نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سال 2000 میں بی جے پی حکومت نے امریکی صدر بل کلنٹن کو متاثر کرنے کے لیے کشمیر میں ایک منصوبہ بند قتل عام کے ذریعے 25 بے گناہ سکھوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
جنرل گل کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر تھے اور اس قتلِ عام کا مقصد عالمی ہمدردی اور توجہ حاصل کرنا تھا تاکہ بھارت خود کو دہشتگردی کا شکار ملک ظاہر کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوفناک سازش تھی، جس میں اپنے ہی شہریوں کی جان لے کر عالمی بیانیہ کو موڑا گیا۔ ہندوستانی عوام کو بیدار ہونا چاہیے اور ایسی جنگی چالاکیوں کو مکمل طور پر مسترد کرنا چاہیے۔ ہمیں جنگ کو ‘نہیں’ کہنا چاہیے۔”

پہلگام حملہ میں بھارتی اپوزیشن نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار سے سوالات پوچھ لیے، اپوزیشن رکن قانون ساز اسمبلی وجے ودتیوار نے مودی سرکار سے استفسار کیا کہ حملہ آور 200 کلو میٹر اندر تک گھس آئے، انٹیلی جنس کیا کررہی تھی؟
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے پہلگام میں 27 افراد کی جان گئی، وہاں سیکیورٹی کیوں نہیں تھی؟ کیا واقعے کی ذمے داری بھارتی سرکار کو نہیں لینی چاہیے؟
وجے ودتیوار نے مزید کہا کہ پہلگام حملے میں سرکار اور انٹیلی جنس ناکامی پر کوئی بات نہیں کرتا، یہاں پر بات ہوتی ہے تو یہ کہ دہشت گردوں نے مذہب پوچھ کر مارا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کیا دہشت گرد کے پاس اتنا وقت ہوتا ہے کہ وہ پوچھے تمہارا مذہب کیا ہے؟ ان باتوں کا مقصد عوام کو بےوقوف بنانا ہے
اس سے قبل سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادیو نے بھی پہلگام واقعے میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ناکامی پر پھر سوال اٹھایا تھا،لکھنو میں پریس کانفرنس کے دوران اکھیلش یادیو نے کہا کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ دہشت گرد ہمارے گھر میں گھسے کیسے؟
انہوں نے پہلگام واقعے میں ہلاک افرادکے ورثا کےلیے حکومت سے فی کس 10 کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ بھی کیاتھا۔
سابق امریکی نائب وزیرِخارجہ کا مؤقف:-
نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز سے ہارورڈ یونیورسٹی میں گفتگو کرتے ہوئےسابق امریکی نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے پر پاکستان کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش مثبت پیشرفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ حملے کے محض پانچ منٹ بعد ایک فریق یہ کہے کہ اسے پتہ ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا۔
امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری کردار ادا کرنا چاہیے۔