غزہ کی زمین آج بھی خون سے تر ہے جہاں اسرائیل کی جانب سے مکمل ناکہ بندی کو ساٹھ دن بیت چکے ہیں۔ اس دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے جن میں معصوم بچے، عورتیں اور بزرگ شامل ہیں۔
ہزاروں لاشیں ملبے تلے دبی ہیں اور دنیا کی آنکھوں پر چڑھے مفاد کے پردے انہیں دیکھنے نہیں دے رہے۔
منگل کے روز اسرائیلی حملوں میں مزید 38 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ بمباری کا سلسلہ بلاوقفہ جاری ہے۔
غزہ کے اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں مگر دواؤں، خوراک اور پانی کا نام و نشان نہیں۔
اقوام متحدہ نے بالآخر اس انسانی المیے پر ‘مشترکہ کارروائی’ کا مطالبہ تو کیا مگر وہ آواز ایک صحرا میں گونجتی صدا سے زیادہ ثابت نہیں ہوئی۔
دوسری جانب امریکا اور برطانیہ نے حوثی مزاحمت کو نشانہ بناتے ہوئے یمن پر فضائی حملہ کیا جسے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی کھلی حمایت تصور کیا جا رہا ہے۔
اسی دوران اسرائیل نے 10 فلسطینی اسیران کو رہا کیا جن میں ایک پیرا میڈک بھی شامل ہے جو مارچ میں 15 امدادی کارکنوں کی شہادت کے ہولناک حملے میں زندہ بچ نکلا تھا۔
مسلمانوں کا خون بہتا رہا، عالمی ضمیر سوتا رہا۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین کی جانب سے جنگ بندی میں 30 دن کی توسیع کی تجویز مسترد کر دی