پنجاب حکومت نے جیلوں کو صرف سزا کا مقام نہیں بلکہ اصلاح و فلاح کا مرکز بنانے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھا لیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے صوبے بھر کی تمام 44 جیلوں میں “سمارٹ لائبریری” منصوبے کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے، اور یہ صرف لائبریریاں نہیں بلکہ قیدیوں کی نئی زندگی کی امید ہیں۔
ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں افتتاحی تقریب کا انعقاد ہوا جہاں سیکرٹری داخلہ نور الامین مینگل نے سمارٹ لائبریری کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ عاصم رضا، آئی جی جیل میاں فاروق نذیر، ڈی آئی جی جیل لاہور ریجن نوید رؤف، اور سپرنٹنڈنٹ جیل ظہیر احمد ورک بھی موجود تھے۔
پراجیکٹ کے تحت قیدیوں کو اب ان کی بیرکس کے اندر ہی کتابوں سے مزین شیلف مہیا کیے گئے ہیں۔ پنجاب بھر کی جیلوں میں ایک لاکھ سے زائد کتابیں پہنچا دی گئی ہیں جبکہ ہر ماہ 500 نئی کتب کا اضافہ کیا جائے گا تاکہ علم کا سلسلہ نہ رُکے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر پڑھی جانے والی کتاب صرف مطالعہ تک محدود نہیں ہوگی۔ قیدیوں کو اس کتاب کا خلاصہ دیگر ساتھی قیدیوں کو سنانا ہوگا۔
تعلیم یافتہ قیدی دس دیگر قیدیوں کی رہنمائی کریں گے اور ہر قیدی کیلئے کم از کم ایک کتاب پڑھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
مزید برآں، ہر ماہ سب سے زیادہ کتابیں پڑھنے والے قیدی کو انعام دیا جائے گا۔ بیرک انچارج نہ صرف کتابوں کی حفاظت بلکہ لائبریری کے ضوابط پر بھی عملدرآمد کا ذمہ دار ہوگا۔
یہ منصوبہ صرف قیدیوں کی ذہنی اصلاح کا ذریعہ نہیں بلکہ انہیں معاشرے کا مثبت فرد بنانے کی جانب ایک سنجیدہ، مربوط اور دیرپا قدم ہے۔
بلاشبہ پنجاب حکومت کا یہ تعلیم دوست اقدام معاشرتی اصلاحات کی تاریخ میں ایک قابلِ فخر باب بن کر ابھر رہا ہے۔