ٹیسلا روبوٹیکسی ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کا ایک انقلابی منصوبہ ہے جس کا مقصد ایسی خودکار گاڑیاں تیار کرنا ہے جو بغیر کسی انسان کے مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچا سکیں۔ یہ گاڑیاں عام ٹیکسیوں کی طرح ہوں گی، لیکن انہیں چلانے کے لیے ڈرائیور کی ضرورت نہیں ہو گی کیونکہ یہ مکمل طور پر مصنوعی ذہانت اور خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں گی۔
یہ گاڑیاں مکمل خودکار انداز میں چلنے کی صلاحیت رکھتی ہوں گی۔ آپ کہیں بھی ہوں، صرف موبائل ایپ پر بکنگ کریں اور یہ ٹیکسی خود بخود آپ کے پاس پہنچ جائے گی۔ کوئی انسان گاڑی نہیں چلائے گا، نہ ہی اس میں موجود ہو گا۔ یہ سسٹم بالکل اوبر یا کریم جیسا ہوگا، مگر بغیر ڈرائیور کے۔ اس میں ٹیسلا کا جدید ترین “فل سیلف ڈرائیونگ” سسٹم نصب ہو گا، جو گاڑی کو خود سڑک پر چلانے، موڑنے، رکنے، اور مسافر کو سوار اور اتارنے کی مکمل صلاحیت دے گا۔
ایلون مسک کا ماننا ہے کہ مستقبل میں ہر ٹیسلا گاڑی جس میں یہ سسٹم موجود ہو گا، روبوٹیکسی کے طور پر استعمال کی جا سکے گی۔ اگر کسی کے پاس اپنی ٹیسلا گاڑی ہو، اور وہ اسے خود استعمال نہ کر رہا ہو، تو وہ اسے بطور روبوٹیکسی سسٹم میں شامل کر کے آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔
ایسی ٹیکسیوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ ان میں ڈرائیور نہ ہونے کے باعث سفر کی لاگت نمایاں حد تک کم ہو گی۔ ان گاڑیوں کی چوبیس گھنٹے دستیابی بھی ایک بڑا فائدہ ہو گا کیونکہ انہیں کسی وقفے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ یہ الیکٹرک گاڑیاں ہوں گی، اس لیے ایندھن کا خرچ نہ ہونے کے برابر ہو گا اور ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ جو افراد اپنی ٹیسلا گاڑیاں روبوٹیکسی نیٹ ورک میں شامل کریں گے، ان کے لیے یہ ایک مستقل آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
اس منصوبے کے کچھ ممکنہ چیلنجز بھی ہیں۔ کئی ممالک میں ابھی تک خودکار گاڑیوں کے لیے واضح قوانین موجود نہیں ہیں، اس لیے قانونی منظوری ایک اہم مرحلہ ہو گا۔ دوسرا مسئلہ حفاظتی پہلو سے ہے، کیونکہ اگرچہ ٹیکنالوجی جدید ہے، پھر بھی سسٹم کی خرابی یا غیر متوقع صورتحال میں حادثے کا خطرہ موجود ہو سکتا ہے۔ ایک اور پیچیدہ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی حادثہ ہو جائے تو اس کی قانونی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ گاڑی پر، مالک پر یا کمپنی پر؟
سال 2025 تک کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ٹیسلا نے روبوٹیکسی سروس کو کمرشل سطح پر لانچ نہیں کیا، مگر کمپنی کا ارادہ ہے کہ جلد ہی اس سروس کو متعارف کرایا جائے۔