Follw Us on:

بنگلہ دیش میں مذہبی جماعتوں کے مظاہرے: ’’مرد اور عورت کبھی برابر نہیں ہوسکتے‘‘

اظہر تھراج
اظہر تھراج
ڈھاکا میں ایک بار پھر مظاہرے ہورہے ہیں(تصویر: اے پی)

بنگلہ دیش میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں یہ مظاہرے گزشتہ مظاہروں سے زیادہ طاقتور مگر پرامن ہیں۔

بنگلہ دیشی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اگست 2024 میں شیخ حسینہ واجد کی آہنی حکومت کے خاتمے کے بعد مذہبی گروہوں کو تقویت ملی ہے اور وہ اصلاحات کی کوششوں کی مخالفت کر رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ غیر اسلامی ہیں۔

متعدد سیاسی جماعتوں، مسلم تنظیموں اور مذہبی مکاتب فکر پر مشتمل ایک بااثر گروپ ’حزب اسلام‘ نے ہفتے کی ریلی میں متعدد مطالبات پیش کیے، جن میں مساوات کے لیے قائم سرکاری خواتین کمیشن کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔

انگریزی اخبار’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق خواتین کے ایک مدرسے کی سربراہ 53 سالہ محمد شہاب الدین نے کہا کہ ’’مرد اورا عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، قرآن مجید میں دونوں جنسوں کے لیے مخصوص ضابطہ حیات بیان کیے گئے ہیں، اس سے تجاوز کا کوئی راستہ نہیں ہے‘‘۔

بنگلا دیش میں انقلابی طلباء کا سیاسی طوفان، نئی پارٹی کا اعلان کردیا

انتخابات کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن نوبیل انعام یافتہ نگراں رہنما محمد یونس جو عبوری حکومت کے سربراہ ہیں، نے وعدہ کیا ہے کہ انتخابات جون 2026 ء تک کرائے جائیں گے۔

ایک مدرسے کے ایک اور استاد 30 سالہ محمد عمر فاروق نے کہا کہ انہوں نے ملک چلانے میں عبوری حکومت کی مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی حکومت ایسے ملک میں اسلام مخالف کام کرنے کی کوشش کرتی ہے جہاں 92 فیصد آبادی مسلمان ہے تو ہم اسے فوری طور پر مسترد کردیں گے۔

حسینہ واجد، جن پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا، نے اپنے 15 سالہ آمرانہ دور حکومت کے دوران اسلامی تحریکوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا، جب سے وہ بھارت بھاگی ہیں مذہبی گروہوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔

مذہبی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موسیقی سے لے کر تھیٹر فیسٹیول، خواتین کے فٹ بال میچ اور پتنگ بازی کی تقریبات اور’اسلام مخالف’ تصور کیے جانے والے ثقافتی پروگراموں سمیت متعدد سرگرمیوں کو ختم کیا جائے۔

اظہر تھراج

اظہر تھراج

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس