پولینڈ کے وفاقی وزیر برائے ڈیجیٹل امور نے خبردار کیا ہے کہ روس کی جانب سے پولینڈ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی ایک غیر معمولی اور منظم کوشش جاری ہے جو ملک کی سلامتی اور جمہوری عمل کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے۔
منگل کے روز ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر کرزیشٹوف گاوکوسکی نے انکشاف کیا کہ انتخابات کی مہم اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور اسی دوران روسی ہائبرڈ حملوں اور گمراہ کن اطلاعات کے ذریعے پولینڈ کے ریاستی نظام کو مفلوج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہم اس وقت ایک ایسی صورتحال سے گزر رہے ہیں جو ماضی میں کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔ روس کی جانب سے ہماری اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ریاست کا نظام معمول نا متاثر ہو۔”
وزیر نے بتایا کہ روسی سائبر حملے واٹر اینڈ سیوریج کمپنیوں، ہیٹ اور پاور پلانٹس اور حکومتی اداروں پر ہو رہے ہیں۔
ان کے مطابق صرف ان کے خطاب کے چند منٹوں کے دوران درجنوں سائبر حملوں کی اطلاع ملی۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال ان حملوں کی شرح دوگنی ہو چکی ہے۔
وارسا حکام کے مطابق مارچ میں پولش اسپیس ایجنسی کو بھی سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا جب کہ 2024 میں ریاستی خبر رساں ادارے پر بھی روسی سائبر حملے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ، یوکرین معاملے پر ٹرمپ کا ترک صدر سے رابطہ: ایردوان واشنگٹن آئیں گے‘
حکام نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ صرف پولینڈ ہی نہیں بلکہ یورپ بھر میں تخریب کاری اور آتش زنی کی وارداتوں کے پیچھے بھی ملوث ہے۔
روسی سفارت خانے نے تاحال اس حوالے سے کیے گئے ای میل کے جواب میں کوئی ردِعمل نہیں دیا۔
دوسری جانب ماسکو نے بارہا غیر ملکی انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
روس نے رومانیہ میں دسمبر میں ملتوی ہونے والے انتخابات کے فیصلے پر بھی تنقید کی تھی جو کہ ممکنہ مداخلت کے خدشات کے تحت منسوخ کیے گئے تھے۔
پولینڈ، جو یوکرین کے لیے مغربی امداد کا بڑا مرکز ہے اب مسلسل روسی سائبر حملوں، تخریبی کارروائیوں اور گمراہ کن اطلاعات کے حملوں کا شکار ہے۔
حکام نے ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے تاکہ انتخابی عمل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 18 مئی کو منعقد ہونے جا رہا ہے اور موجودہ صورتحال میں یہ انتخابات پولینڈ کی تاریخ کے سب سے زیادہ سکیورٹی چیلنجز والے انتخابات بن چکے ہیں۔