Follw Us on:

پاکستان پر انڈین حملے، کس ملک نے کیا ردعمل دیا؟

مادھو لعل
مادھو لعل
بین الاقوامی سرحد کے پار پاکستان میں انڈین فوجی کارروائیوں پر گہری تشویش ہے۔ (فوٹو: گوگل)

پاکستان میں انڈین فوجی حملوں کے بعد دنیا بھر سے ردعمل کا سلسلہ جاری ہے، جس میں عالمی رہنماؤں اور اداروں نے کشیدگی کے خاتمے اور امن کے قیام پر زور دیا ہے۔ مختلف ممالک نے انڈیا کے یکطرفہ اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

متحدہ عرب امارات:-

گلف نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے انڈیا اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کریں اور سفارتی ذرائع سے مسائل کو حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ’’سفارت کاری ہی بحرانوں کو پرامن طریقے سے سلجھانے کا مؤثر ذریعہ ہے۔‘‘

چین:-

چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ”آج صبح سویرے انڈیا کی فوجی کارروائی پر افسوس اور موجودہ پیشرفت پر تشویش ہے۔ انڈیا اور پاکستان دونوں سے امن اور استحکام کو اوّلین ترجیح دینے، پُرامن رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”

قطر:-

قطر کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ”ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی پر بڑی تشویش کے ساتھ پیروی کرتے ہیں اور سفارتی ذرائع سے بحران کو حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔ وزارت خارجہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان مواصلاتی راستے کھلے رکھنے کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے۔“

اقوامِ متحدہ:-

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ ”سیکریٹری جنرل کو لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کے پار پاکستان میں انڈین فوجی کارروائیوں پر گہری تشویش ہے۔ دنیا انڈیا اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کی متحمل نہیں ہوسکتی۔“

ترکیہ:-

ترکیہ نے بھی انڈین جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا، دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ”ہم انڈیا اور پاکستان پر مشترکہ عقل سے کام لینے پر زور دیتے ہیں۔ انڈیا کی تازہ ترین فوجی کارروائی نے آل آؤٹ جنگ کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ ہم پاکستان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ 22 اپریل کے حملوں کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔“

جاپان:-

جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری یوشیماسا حیاشی نے کہا کہ ”22 اپریل کو کشمیر میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائی کے حوالے سے، ہمارا ملک دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ ہم اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ صورت حال مزید انتقامی کارروائیوں اور ایک مکمل فوجی تنازع کی طرف بڑھ سکتی ہے۔“

امریکا:-

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ شرم کی بات ہے، ابھی اس حملے کے بارے میں سنا ہے۔ میرا اندازہ ہے کہ لوگ جانتے تھے کہ ماضی کی تھوڑی سی چیزوں کی بنیاد پر کچھ ہونے والا ہے۔ وہ ایک طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں۔ وہ کئی کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ بہت جلد ختم ہو جائے گا۔“

امریکہ کے سینیئر سینیٹر اور سیکریٹری مارکو روبیو نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنے بیان میں کہاکہ’’میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان صورت حال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہوں۔ میں صدرِ امریکہ کے آج کے بیان کی تائید کرتا ہوں کہ امید ہے یہ بحران جلد ختم ہو جائے گا اور میں دونوں انڈین اور پاکستانی قیادت سے پُرامن حل کے لیے رابطے میں رہوں گا۔‘‘

فرانس:-

فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول بیروٹ نے TF1 چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ ”ہم دہشت گردی کی لعنت سے خود کو بچانے کی ہندوستان کی خواہش کو سمجھتے ہیں، لیکن ہم واضح طور پر ہندوستان اور پاکستان دونوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ تحمل سے کام لیں تاکہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہو اور یقیناً شہریوں کی حفاظت کی جائے۔“

ایران:-

تہران میں وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغائی نے بیان میں کہاکہ ”ہم فوجی اضافے کو تشویش کا باعث سمجھتے ہیں اور امید ظاہر کرتے ہیں کہ دونوں فریق اب بھی کشیدگی کم کر سکتے ہیں۔ ہم دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔“

اسرائیل:-

انڈیا میں موجود اسرائیلی سفیر ریوین آزر نے ایکس پر کہاکہ ”اسرائیل اپنے دفاع کے لیے ہندوستان کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ دہشت گردوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ بے گناہوں کے خلاف ان کے گھناؤنے جرائم سے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ #OperationSindoor“

روس:-

روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع بیان میں کہا گیاکہ ”ہم انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تصادم پر گہری تشویش کا شکار ہیں اور دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔“

برطانیہ:-

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بیان میں کہاکہ ”انڈیا اور پاکستان کے درمیان موجودہ تناؤ ایک سنگین تشویش ہے۔ برطانوی حکومت انڈیا اور پاکستان پر زور دے رہی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور تیزی سے سفارتی راستہ تلاش کرنے کے لیے براہ راست بات چیت میں شامل ہوں۔“

آذربائیجان:-

آذربائیجان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ملک کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مزید کشیدگی پر تشویش ہے اور اس تنازع کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ وزارت نے ایک بیان میں کہاکہ “ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف فوجی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔”

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس