وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ JF 17تھنڈر وہ تاریخی فیصلہ تھا جو میاں نواز شریف کی قیادت میں کیا گیا۔
عظمیٰ بخاری کا یہ دعویٰ کہ JF-17 تھنڈر میاں نواز شریف کا تاریخی فیصلہ تھا، حقائق کے مکمل برعکس ہے۔ تاریخی شواہد کے مطابق، JF-17 منصوبے کی بنیاد 1995 میں اس وقت رکھی گئی جب پاکستان میں بینظیر بھٹو وزیراعظم تھیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان اس منصوبے کا باضابطہ آغاز اسی دور میں ہوا۔ یہ ایک تکنیکی اور اسٹریٹجک نوعیت کا کثیر المراحل منصوبہ تھا جو مختلف ادوار میں مختلف حکومتوں کے تعاون سے آگے بڑھتا رہا۔
مزید پڑھیں: مودی نے ٹرمپ سے درخواست کی کہ ہمیں بچا لو، عظمیٰ بخاری
نواز شریف کی حکومت نے 1997 سے 1999 کے درمیان کچھ مالیاتی اور تکنیکی منظوریوں میں کردار ادا کیا، لیکن منصوبے کا آغاز ان کے دور میں نہیں ہوا۔ 2003 JF-17 چین کی Chengdu Aircraft Corporation اور پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے درمیان مشترکہ منصوبہ تھا۔ میں چین میں پہلا پروٹوٹائپ تیار ہوا، 2007 میں پاکستان میں مقامی پیداوار کا آغاز ہوا، اور 2010 میں یہ طیارہ باقاعدہ طور پر پاکستان فضائیہ کا حصہ بنا۔ ان میں سے کسی مرحلے پر بھی اسے کسی ایک حکومت یا رہنما کی مکمل کامیابی کہنا حقیقت سے انحراف ہوگا۔
JF-17 تھنڈر ایک قومی دفاعی منصوبہ ہے جس میں فوجی اداروں، انجینئرنگ ٹیموں، اور مختلف حکومتوں کا مشترکہ کردار رہا ہے۔ اس منصوبے کو صرف نواز شریف سے منسوب کرنا تاریخ کو سیاسی بیانیے میں ڈھالنے کی کوشش ہے، جو غیرمناسب اور گمراہ کن ہے۔ عظمیٰ بخاری کا دعویٰ تاریخی حقائق سے متصادم ہے۔ JF-17 تھنڈر کا آغاز بینظیر بھٹو کے دور میں ہوا، اور یہ ایک قومی اور عسکری سطح کا مشترکہ منصوبہ تھا، جس میں مختلف ادوار کی حکومتوں نے حصہ لیا۔
کریڈٹ صرف ایک فرد یا حکومت کو دینا غلط بیانی کے زمرے میں آتا ہے۔