Follw Us on:

’نقصانات لڑائی کا حصہ‘، رافال طیارے گرنے کے سوال پر انڈین فضائیہ کا جواب

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Indian army
تمام انڈین پائلٹس بخیر و عافیت واپس پہنچ چکے ہیں۔ (فوٹو: بی بی سی اردو)

ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا ہے ہم جنگ کی حالت میں ہیں اور نقصانات کا سامنا جنگ کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ ہم دشمن کو اس وقت کوئی فائدہ دینا نہیں چاہتے، اسی لیے نقصانات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انڈین فضائیہ کے ایئر مارشل اے کے بھارتی اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آپریشن سندور کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ انڈین فضائیہ نے دہشتگردی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بہاولپور، مریدکے اور دیگر مقامات پر فضائی حملے کیے، جن کا ہدف صرف دہشتگردوں کے تربیتی کیمپ تھے۔

ایئرمارشل اے کے بھارتی نے ایک سوال کے جواب میں ان رپورٹس کی تردید کی کہ انڈین فضائیہ نے رافال طیارے کھو دیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہم جنگ کی حالت میں ہیں اور نقصانات کا سامنا جنگ کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ اصل سوال یہ ہونا چاہیے کہ کیا ہم نے اپنے اہداف حاصل کیے؟ اور اس کا جواب ہے ’ہاں‘۔‘‘

Indian army ii
کارروائی کے دوران کوشش کی گئی کہ کسی قسم کا کولیٹرل ڈیمیج نہ ہو۔ (فوٹو: بی بی سی اردو)

اے کے بھارتی کا کہنا تھا کہ تمام انڈین پائلٹس بخیر و عافیت واپس پہنچ چکے ہیں اور ہم دشمن کو اس وقت کوئی فائدہ دینا نہیں چاہتے، اسی لیے نقصانات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

ایئرمارشل نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی جانب سے 7 مئی کی شام ڈرونز کے ذریعے شہری و فوجی علاقوں میں دراندازی کی کوشش کی گئی، جسے ناکام بنایا گیا۔ اسی رات لاہور اور گوجرانوالہ کے قریب ریڈار تنصیبات کو نشانہ بنایا تاکہ یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں، تاہم ہمارا مقصد کشیدگی کو ہوا دینا نہیں بلکہ دہشتگردی کا خاتمہ ہے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کی تاریخی جیت‘ وزیراعظم شہباز شریف کا آج یوم تشکر منانے کا اعلان

انھوں نے کہا کہ ’بہاولپور اور مریدکے کے ’ٹریننک کیمپ‘ بین الاقوامی سرحد سے زیادہ دور تھے ہم نے وہاں دہشتگردوں کو نشانہ بنایا مگر انھوں نے شہری علاقوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔‘

ایئرمارشل بھارتی نے کہا کہ ’ہم نے کسی بھی شہری یا فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ نہیں بنایا، ہمارا واحد ہدف دہشتگرد کیمپ تھے، ہمارا کام ہدف کو نشانہ بنانا تھا، پاکستانی فوجیوں کی لاشیں گننا نہیں۔‘

دوسری جانب لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھائی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول اور جنگ بندی معاہدے کی متعدد خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔‘‘

Indian army iii
ہم جنگ کی حالت میں ہیں اور نقصانات کا سامنا جنگ کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ (فوٹو: بی بی سی اردو)

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے 9 کیمپوں میں اب بھی دہشتگرد موجود تھے، جن کے خلاف کارروائی کی گئی۔ دہشتگردی کے نو مراکز پر کامیاب حملے کیے گیے، جن میں 100 سے زائد دہشتگرد مارے گئے، جن میں پلوامہ حملے اور طیارہ اغوا (IC-814) کے ماسٹر مائنڈز یوسف اظہر، عبدالملک رؤف اور مدثر احمد شامل ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کارروائی کے دوران کوشش کی گئی کہ کسی قسم کا کولیٹرل ڈیمیج نہ ہو اور صرف دہشتگردوں کو ہی نشانہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’’ہم ساتھ کھڑے ہیں‘‘، انڈین فائرنگ کے متاثرہ خاندانوں کو پاکستانیوں نے اپنے گھروں میں ٹھہرا لیا

جنرل راجیو گھائی نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی فضائیہ نے بعد ازاں سرحدی خلاف ورزی کی، تاہم انڈین ایئر فورس اس کے لیے تیار تھی اور مؤثر جواب دیا گیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس