سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان کو انڈیا کے ٹکرے ٹکڑے کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں، ہمارا مطالبہ جیو اور جینے دوہے۔ ہمارے انڈیا کے ساتھ تین سے چار مسئلے ہیں، جن کا حل ضروری ہے۔
لاہور میں یومِ تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انڈیا کے خلاف عظیم کامیابی پر یومِ تشکر منارہے ہیں، بزدل دشمن انڈیا کو معلوم ہوگیا ہے کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے انڈیا کو منہ توڑ اور تاریخی جواب دیا ہے، پاک فضائیہ نے انڈیا کے پانچ طیارے گرا کر تاریخ رقم کردی۔ ہمارے شاہینوں نےانڈیا کے رافال طیاروں کو دھول چٹا دی، پاک فضائیہ نے دشمن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بھارت اور اسرائیل کا شیطانی اتحاد کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ آپریشن سندھور ختم نہیں ہوگا، بس اس کی شکل بدلے گی۔ اسی طرح آپریشن بنیان مرصوص بھی جاری رہے گا، جو صرف جنگ کے لیے نہیں، بلکہ امن کے لیے بھی ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان کو معاشی ترقی، ٹیکنالوجی اور خوشحالی چاہیے، لیکن اس کے لیے پوری قوم کو سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا۔ ہمیں اپنے داخلی اتحاد کو مضبوط بنانا ہے تاکہ ملک میں پائیدار امن اور ترقی آ سکے۔
سابق وفاقی وزیر نے انڈیا سے متعلق چار بڑے مسائل کی نشاندہی کی، جن میں کشمیر سرِفہرست ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہیے، کشمیر پاکستان ہے اور تقسیم ہند کے وقت ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی تھی۔ اقوامِ متحدہ نے وعدے تو کیے، مگر عملدرآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہی ہے کہ بیس کروڑ انڈین مسلمانوں کو جینے کا حق دیا جائے، کے پی اور بلوچستان میں دہشتگردی کی حمایت بند کی جائے، انڈس واٹر ٹریٹی پر دیانت داری سے عمل کیا جائے۔
خواجہ سعد رفیق نے زور دیا کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں، وہ ہمارے ساتھ تھیں، ہیں اور رہیں گی۔