7 مئی 2025 کی رات ایک عام رات نہیں تھی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب خاموشی خود چیخ پڑی۔ نہ کوئی دھماکہ ہوا، نہ کوئی وارننگ دی گئی، بس ایک سگنل۔ ایک ایسا سگنل جس نے جنوبی ایشیا کی فضاؤں میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا۔ یہ ایک عام فضائی جھڑپ نہیں تھی بلکہ ایک نیا موڑ، ایک نیا آغاز تھا۔
اس رات بھارت کے فرانسیسی ساختہ رافال طیاروں کا سامنا پاکستان کے چینی ساختہ J-10CP طیاروں سے ہوا۔ یہ پہلا براہ راست تصادم تھا، اور اس میں وہ ہتھیار استعمال ہوا جسے اب تک صرف ملٹری بریفنگز اور پریزنٹیشنز میں دیکھا گیا تھا۔ چین کا PL-15 میزائل, ایک ایسا میزائل جس نے دنیا کے تھنک ٹینکس اور ملٹری انٹیلیجنس نیٹ ورکس کی نیندیں اڑا دی تھیں، پہلی بار حقیقی میدان میں فائر ہوا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان سب کچھ واضح کر رہا تھا: ہماری فضائیہ ہر پل تیار ہے، دشمن چاہے کوئی بھی ہو۔ اس میزائل نے صرف ایک طیارہ نہیں نشانہ بنایا بلکہ ایک نظریے کو چیلنج کر دیا۔ PL-15، ایک جدید ترین ایئر ٹو ایئر میزائل، جو AESA ریڈار، AI نیٹ ورک اور طویل رینج کی صلاحیت رکھتا ہے، دشمن کو دیکھنے سے پہلے مارنے کی طاقت رکھتا ہے۔
دوسری جانب رافیل طیارے تھے۔ Spectra الیکٹرانک وارفیئر سسٹم اور میٹیور میزائل سے لیس یہ مغرب کی افتخار سمجھے جاتے تھے۔ لیکن اس رات ان کی ٹیکنالوجی بھی ناکافی ثابت ہوئی۔ PL-15 نے انہیں ہدف بنایا اور ہوا میں ایک نیا اصول رقم کیا۔
پاکستان کے J-10CP طیارے نہ صرف جدید تھے بلکہ نیٹ ورک وارفیئر میں مہارت رکھتے تھے۔ ہر طیارہ ایک آنکھ، ایک کان، ایک دماغ بن چکا تھا۔ ڈیٹا نیٹ ورکس اور AI کی مدد سے یہ طیارے دشمن کی ہر حرکت کا فوری جواب دینے کے قابل تھے۔ جیسے ہی رافیلز نے لاک کرنے کی کوشش کی، سگنلز غائب ہونے لگے، سسٹمز جام ہو گئے اور پہلا PL-15 فضا میں روانہ ہو چکا تھا۔
یہ کوئی مشق نہیں تھی۔ یہ ایک واضح پیغام تھا، ایک مظاہرہ کہ پاکستان کی فضائیہ صرف دفاع کی نہیں بلکہ برتری کی جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا، یہ ڈیجیٹل جنگ تھی جہاں ردِعمل کا وقت صرف ملی سیکنڈز میں ناپا جاتا ہے۔
اس دوران رافیلز الجھ گئے۔ Spectra ناکام ہوا، ڈیٹا لنکس منقطع ہوئے، سگنلز منتشر ہو گئے، اور بھارتی پائلٹ نے بعد میں کہا کہ مجھے لگا میں شیشے کی بھول بھلیوں میں اڑ رہا ہوں۔ نہ کچھ سچ لگ رہا تھا، نہ ہی کچھ واضح تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب رافیلز فائر کیے بغیر ہی پیچھے ہٹ گئے۔ اور یوں یہ فتح صرف پاکستانی فضائیہ کی نہیں بلکہ چینی ٹیکنالوجی کی بھی تھی، جس نے ساری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا دی۔
یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ واشنگٹن، پیرس، ٹوکیو، سڈنی, ہر جگہ سوالات اٹھنے لگے۔ کیا مغربی طیارے اب چینی میزائلوں سے محفوظ رہ پائیں گے؟ کیا 150 کلومیٹر دور سے فائر ہونے والا AI کنٹرولڈ میزائل، ڈاگ فائٹ کی پرانی حکمتِ عملی کو ختم کر دے گا؟ یہ صرف ایک میزائل نہیں تھا بلکہ فضائی اجارہ داری کے ایک دور کا خاتمہ تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، ہم دشمن کے ہر ہتھیار کا توڑ رکھتے ہیں اور وقت آنے پر دکھا بھی دیتے ہیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب دنیا نے دیکھ لیا کہ جنگ اب صرف گولیاں یا طیارے نہیں لڑتے، بلکہ سگنلز، سافٹ ویئر اور ڈیجیٹل دماغ لڑتے ہیں۔
پاکستانی فضائیہ اب محض ایک قوت نہیں رہی بلکہ ایک جدید نظام بن چکی ہے۔ ہر پرواز، ہر وار، ہر لمحہ, دشمن کے لیے حیرت اور دنیا کے لیے پیغام ہے کہ ہم تیار ہیں، اور آنے والا وقت ہمارے ہاتھ میں ہے۔