Follw Us on:

انڈین ڈرون حملے میں شہید ہونے والا نوجوان 8 بہنوں کا اکلوتا بھائی نکلا، وزیر داخلہ محسن نقوی کا اہلخانہ سے اظہار تعزیت

عاصم ارشاد
عاصم ارشاد
Indian drone attacks
علی حیدر روزگار کے سلسلے میں راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے باہر برگر کا اسٹال لگاتے تھے۔ (فوٹو: گوگل)

لاہور کے علاقے کچا جیل روڈ سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ علی حیدر، جو اپنی آٹھ بہنوں کا اکلوتا بھائی اور خاندان کا واحد کفیل تھا، راولپنڈی میں انڈین ڈرون حملے میں شہید ہو گیا۔

علی حیدر روزگار کے سلسلے میں راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے باہر برگر کا اسٹال لگاتا تھا۔ حملے کے وقت وہ اپنے کزنز کے ہمراہ موجود تھا، جن میں سے ایک فیصل منظور زخمی بھی ہوا۔ شہادت کی خبر گھر پہنچی تو لاہور کے علاقے میں کہرام مچ گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے علی حیدر کے گھر جا کر اہلخانہ سے تعزیت کی اور شہید کی قربانی کو قوم کا فخر قرار دیا۔

محسن نقوی نے کہا کہ علی حیدر جیسے محنت کش نوجوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ جنگ میں فتح ہمارے شہداء کی وجہ سے ممکن ہوئی، انڈیا کو اب کسی بھی مہم جوئی سے پہلے سو بار سوچنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: مودی کی خفت مٹانے کی کوشش: ’پہلگام واقعہ کے حساب کے لیے آپریشن سندور ضروری تھا

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دشمن کو صرف میدان جنگ میں ہی نہیں بلکہ سفارتی، میڈیا اور سیاسی محاذ پر بھی شکست دی ہے۔ دہشتگردی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں اور ہم بلوچستان سمیت ہر محاذ پر دشمن کے عزائم ناکام بنائیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انڈین ڈراموں اور جھوٹے الزامات کے باوجود دنیا نے سچ جان لیا ہے۔ پاکستان اب ڈیجیٹل دہشتگردی کا بھی مؤثر انداز میں مقابلہ کرے گا۔

India pakistan tensions
انڈین حکومت اور میڈیا کی جانب سے محض چند منٹوں میں واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا گیا۔ (فوٹو: الجزیرہ)

یہ سانحہ اُس وقت پیش آیا، جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی ایک نئے عروج پر پہنچ چکی تھی۔

22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک دہشتگرد واقعہ پیش آیا، جس میں درجنوں افراد ہلاک، جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔

انڈین حکومت اور میڈیا کی جانب سے محض چند منٹوں میں واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا گیا اور واقعے کے دس منٹ بعد لکھی جانے والی ایف آئی آر میں بیرونی آقا کی ایما پر جیسے الفاظ شامل کیے گئے تھے، جنھوں نے اس حملے کو فالس فلیگ آپریشن بنا دیا۔

انڈین حکومت نے بنا کسی واضح ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا، جب کہ پاکستانی فوجی اتاشیوں کو انتہائی ناپسندیدہ قرار دیا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھی کچھ اقدامات اٹھائے۔

6 اور 7 مئی کی درمیانی شب کو انڈیا نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کردیا اور متعدد شہروں کو نشانہ بنایا، دہشتگردوں کے نام پر مساجد اور معصوم شہریوں کو شہید کردیا گیا، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انڈیا اور پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر لڑائی نہ روکی گئی تو امریکا تجارت روک دے گا، امریکی صدر ٹرمپ

انڈیا نے اس مشن کو ‘آپریشن سندور’ کا نام دیا اور لگاتار تین دن پاکستان پر میزائل اور ڈرون اٹیک کرتا رہا، جس کے جواب میں پاکستان نے 10 مئی کو صبح صادق کے وقت ‘آپریشن بنیان مرصوص’ شروع کیا، جس نے دشمن کے غرور کو خاک میں ملایا۔

پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف کے مطابق انڈیا نے امریکا کے پاس جاکر جنگ بندی کی درخواست کی اور یوں 10 مئی کی شام کو ہی پاکستان اور انڈیا کے مابین آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی معاہدہ طے پایا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے اپنی سفارتی کامیابی قرار دیا۔

عاصم ارشاد

عاصم ارشاد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس