عالمی خبر رساں ادارے اردو نیوز کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال میں 5400 پاکستانیوں کو مختلف ممالک سے ملک بدر کر کے واپس پاکستان بھیجا گیا۔ ان افراد پر بھیک مانگنے کا الزام تھا۔ ملک بدر کیے گئے افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں 4850 جبکہ 2025 میں اب تک 552 پاکستانی شہری واپس آئے۔ ان میں بڑی تعداد سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔
سال 2024 کے دوران سب سے زیادہ افراد کا تعلق سندھ سے تھا۔ اس سال 2604 افراد سندھ سے تعلق رکھتے تھے جنہیں مختلف ممالک سے واپس بھیجا گیا۔ ان میں سے اکثر خلیجی ممالک میں پکڑے گئے۔

اس معاملے میں پنجاب دوسرے نمبر پر رہا جہاں سے 2024 میں 1230 افراد ڈی پورٹ کیے گئے۔ پنجاب کے شہری زیادہ تر عراق، ملائیشیا، عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات سے واپس آئے۔ زیادہ تر افراد وزٹ یا زیارات ویزا پر گئے تھے اور پھر وہاں غیر قانونی طور پر قیام کر کے بھیک مانگنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے۔
اردو نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا سے اسی سال 860 افراد کو ملک بدر کیا گیا۔ ان میں 39 افراد عراق اور دو افراد ملائیشیا سے واپس آئے۔ اگرچہ یہ تعداد سندھ اور پنجاب سے کم ہے، لیکن یہ ظاہر کرتی ہے کہ خیبر پختونخوا سے بھی ایسے افراد دوسرے ممالک جا رہے ہیں جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔
بلوچستان سے 2024 میں 119 افراد واپس بھیجے گئے جن میں صرف دو افراد عراق سے آئے۔ کشمیر سے 32 اور اسلام آباد سے پانچ افراد واپس آئے۔

2025 کے ابتدائی مہینوں میں 552 پاکستانی شہری واپس آئے۔ ان میں سے سندھ سے 191، خیبر پختونخوا سے 142، بلوچستان سے چھ اور اسلام آباد سے پانچ افراد شامل ہیں۔
اس بارے میں سیکریٹری اوورسیز پاکستانیز نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ بھکاری پاکستان سے باہر جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق جتنے بھی بھکاری بیرون ملک گرفتار ہوتے ہیں ان میں سے نوے فیصد پاکستانی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں موجود غیر ملکی سفیر شکایت کرتے ہیں کہ پاکستان سے ایسے لوگ بھیجے جا رہے ہیں جو بار بار جرائم میں ملوث ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے ان کی جیلیں بھر گئی ہیں۔ یہ ایک سنجیدہ ہیومن ٹریفکنگ کا مسئلہ ہے۔