صوبائی وزیرِاطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کا سولر پینل منصوبہ کرپشن، کمیشن مافیا اور غیر شفافیت کی ایک واضح مثال ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کا سولر پینل منصوبہ مبینہ طور پر دو ارب روپے کی کمیشن کی نذرہو چکا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے بتایا ہے کہ 8 ماہ قبل علی امین گنڈاپور نے اس منصوبے کا اعلان کیا تھا، لیکن حیران کن طور پر منصوبے کے پی سی ون کی منظوری سے قبل ہی ٹینڈر جاری کر دیے گئے۔
صوبائی وزیرِاطلاعات کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں عوامی مفاد کے منصوبے یا تو بنتے ہی نہیں اور اگر کوئی بن بھی جائے تو وہ حصہ داروں کی لڑائی کی نذر ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کی تمام کارکردگی صرف بیانات اور سیاسی بھڑکوں تک محدود ہے، جب کہ صوبے کا عوامی سرمایہ احتجاجی تحریکوں اور من پسند ٹھیکیداروں کی نذر ہو رہا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ”تبدیلی” اور ”سونامی” جیسے نعرے پختون عوام کے ساتھ ایک بھیانک مذاق بن چکے ہیں اور ان کے نتائج ناقابلِ تلافی نقصان کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کے کریڈٹ پر صرف وفاق اور پنجاب پر تین ناکام حملے ہیں۔
مزید پڑھیں: نواز شریف پاکستان کو ایٹمی طاقت نہ بناتے، تو ہم دفاعی مقام حاصل نہ کر پاتے، اسپیکر قومی اسمبلی
انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ کے پی حکومت کو دیے گئے تمام فنڈز کا فوری آڈٹ کرایا جائے، جب تک خیبرپختونخوا حکومت اپنے پچھلے فنڈز کا حساب نہیں دیتی، وفاق کو ان کے لیے مزید ایک دھیلہ بھی جاری نہیں کرنا چاہیے۔