نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کی حکومت کی دعوت پر کل بیجنگ کا اہم دورہ کریں گے، جہاں ان کی ملاقات افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ سے بھی ہوگی۔
نجی نشریاتی ادارے ‘جیو نیوز’ سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انڈیا سے پہلے ہی اپنے اعلیٰ سطحی وفود تشکیل دے دیے ہیں، جو جلد ہی امریکہ، برطانیہ، فرانس، برسلز اور روس سمیت دیگر اہم ممالک کا دورہ کریں گے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ اس وقت ‘زیرو ٹیرف’ کی کوئی حتمی بات نہیں ہوئی، تاہم مستقبل میں یہ نکات زیرغور آئیں گے۔
مزید پڑھیں: انڈیا نے پانی روکا تو ہمارا جواب دنیا دیکھے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
انڈیا سے مذاکرات کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلام آباد دہشتگردی سمیت تمام اہم امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ کوئی ہمیں نہ بتائے کہ دہشتگردی کیا ہوتی ہے، ہم نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا ہے۔
نائب وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ تحمل اور احتیاط کا مظاہرہ کیا ہے۔ جب بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کے اغوا کا سراغ انڈیا سے جڑ رہا تھا، تب بھی ہم نے انڈیا پر حملہ نہیں کیا، نہ طیارے اڑائے اور نہ میزائل داغے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے حالیہ بیان سے متعلق سوال پر، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “اسرائیل اور افغانستان کے طالبان انڈیا کے ساتھ کھڑے نظر آئے”، اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ افغان قیادت سے حالیہ ملاقاتوں کے بعد مثبت پیشرفت ہو رہی ہے۔ ٹی ٹی پی کے معاملے پر بھی افغان وزیر خارجہ سے کھل کر گفتگو ہوئی ہے اور اس میں بھی اہم پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے، تاہم تمام باتیں میڈیا پر نہیں لائی جا سکتیں۔
یہ بھی پڑھیں: شہبازشریف، عاصم منیر نے ٹرمپ کے سامنے کمزوری دکھائی تو قوم معاف نہیں کرے گی، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ دشمن سے جنگ کی خواہش نہ کرو، لیکن جب جنگ تم پر مسلط کی جائے تو پوری قوت سے مقابلہ کرو۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سیز فائر جاری ہے، 10 مئی سے ہاٹ لائن ایکٹو ہو چکی ہے پاکستان اور انڈیا کی فوجیں آپس میں رابطے میں ہیں، ڈی جی ایم اوز کی بات چیت ہو رہی ہے اور امید ہے کہ آج بھی ہوگی۔
انہوں نے کہا ہے کہ ڈی جی ایم اوز کی بات چیت میں اب صرف سیز فائر کی بات نہیں ہو رہی بلکہ دونوں فوجی قیادتیں تناؤ میں کمی کے سلسلے میں اپنے گول پوسٹ متعین کر رہی ہیں۔ دونوں کا شیڈول ہوگا جو آپس میں طے ہوگا اور اس پر عمل ہوگا کہ اتنے دنوں میں آپ یہاں سے واپس چلے جائیں گے۔ سیز فائر کے بعد دونوں کو پیس پوائنٹ پر واپس جانا ہوتا ہے، وہ پراسس کامیابی سے جاری ہے۔