انڈیا کے شہر حیدرآباد میں اتوار کے روز آگ لگنے سے کم از کم 17 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ تاریخی چارمینار کے قریب اس وقت پیش آیا جب ایک تین منزلہ عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر زیورات کی دکان تھی جبکہ اوپر کی منزلیں رہائش کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ حادثے کے وقت عمارت میں 21 افراد موجود تھے۔
تلنگانہ فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل وائی ناگی ریڈی کے مطابق آگ صبح کے وقت شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔ عمارت کی سیڑھیاں تنگ تھیں اور صرف ایک ہی باہر نکلنے کا راستہ تھا جو آگ سے بند ہو گیا، جس کی وجہ سے لوگ باہر نہ نکل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی درخواست پر بلاول بھٹو کا عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کا اعلان
کئی افراد بے ہوش ہو گئے جنہیں فوری طور پر مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا لیکن 17 افراد جانبر نہ ہو سکے۔ مرنے والوں میں چھ بچے بھی شامل تھے جن کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔

وفاقی وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما جی کشن ریڈی نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ آگ کی وجہ شارٹ سرکٹ تھی۔ جائے حادثہ پر تقریباً ایک درجن فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف رہیں اور بعد ازاں آگ پر قابو پا لیا گیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ہلاک شدگان کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے ایک پیغام میں کہا کہ وہ اس جانی نقصان پر بے حد غم زدہ ہیں۔
انڈیا میں اس قسم کے حادثات معمول بن چکے ہیں جہاں اکثر عمارتوں میں حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ عمارت کے ضابطے اور فائر سیفٹی کے قوانین پر عمل نہ ہونے کے باعث چھوٹے مسائل بھی بڑے سانحے میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ حکام نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے تاکہ ذمے داروں کا تعین کیا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔