April 21, 2025 10:56 pm

English / Urdu

Follw Us on:

کیا پاکستان میں ’تیرہواں‘ موسم جنم لے رہا ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
بے وقت بارشیں پاکستان میں تباہی مچادیتی ہیں(فوٹو:اےایف پی)

جوں جوں وقت گزررہا ہے موسم کے تیور بدل رہے ہیں،سردی ہوتی ہے تو خوب ٹھنڈ لگتی ہے،گرمی ہوتودھوپ میں اتنی تپش ہوتی ہے کہ’جہنم‘کا گماں ہوتا ہے،بارش ہوتومیدانی اور پہاڑی علاقوں میں سیلاب آجاتے ہیں نہ ہونے پر آئے تو خشک سالی کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے،سردی اور گرمی کے موسم سکڑ کر ایک سے ڈیڑھ ماہ کے دورانیے پر رک سے گئے ہیں،بات پاکستان کی کی جائے تو یہاں چار ہی موسم ہیں جو سرد،گرم،بہاراورخزاں،کیا کوئی نیا موسم جنم لے رہا ہے؟

سردیاں شروع ہوتے ہی پاکستان کے تاریخی شہرلاہوراوراس کےگردونواح میں دھند چھا جاتی ہے،یہ آنکھوں میں جلن بھی پیدا کرتی ہے اور ’آنسو‘بھی لاتی ہے،گزشتہ 10 سال سے یہی ہورہا ہے مگر2024ء میں تو اس کی شدت میں کچھ زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا،سموگ کا موسم اکتوبر کے آخری ہفتے میں شروع ہوانومبر تک جاری رہا،نومبر کے پہلے ہفتے تو لاہور کی ائیر کوالٹی شدید متاثر ہوئی،لاہور نے کئی بار نمبرون ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

10 نومبر کو ناسا نے ایک تصویر جاری کی جو پاکستان کیلئے پریشان کن تھی اور لاہوریوں کیلئے تو حیران کن۔اس تصویر میں دیکھا  گیا کہ پاکستان کا صوبہ پنجاب گہرے بادلوں کی لپیٹ میں ہے،اس تصویرکو دنیا کے میڈیا نے دکھایا،دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں کبھی لاہور تو کبھی بھارت کا دارالحکومت دہلی نمبرون رہا،اسی طرح پاکستانی پنجاب کے دیگر شہر فیصل آباد،ملتان اور خیبر پختونخوا کا شہرپشاور بھی اس دوڑ میں شامل رہا ۔

شکاگو یونیورسٹی کے ماہرین نے خبردارکیا ہے کہ فضائی آلودگی یوں ہی بڑھتی رہی تو بڑے شہرانسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہیں گے،ایسی صورتحال میں انسانوں کی اوسط زندگی پونے چارسال تک کم ہوجائے گی ۔

معمول زیادہ بارشیں ہونے سے پاکستان میں سیلاب آجاتا ہے(فوٹو:اے ایف پی )

کورونا کی طرح سموگ کے بارے میں عجیب و غریب طرح کے خیالات ہیں مگرماہرین کے مطابق سموگ کا لفظ پہلی بار دنیا میں 1905ءمیں استعمال ہوا،اس وقت برطانیہ کے شہرسموگ سے بہت متاثر ہوئے تھے،1909ء میں صرف گلاسگو اور ایڈنبرا میں ایک ہزار سے زیادہ افرادلقمہ اجل بن گئے تھے،آج جدید دور میں صنعتی ممالک نہیں بلکہ بنگلہ دیشں،پاکستان اور بھارت بالترتیب آلودہ ترین شہروں میں شمار ہوتے ہیں۔

سوال یہ بھی ہے کہ جب پاکستان،بھارت اور بنگلہ دیش صنعتی ملک نہیں تو پھر یہاں سموگ کیسے آئی اور کیا ماحولیاتی آلودگی کے ذمہ داربھی یہی ممالک ہیں یا کوئی اور؟

سابق وزیرموسمیاتی تبدیلی سینیٹرشیری رحمـٰن نے کہا تھا کہ ’موسمیاتی تبدیلی صرف پاکستان کا نہیں عالمی مسئلہ ہے‘۔یقیناً یہ عالمی مسئلہ ہے پاکستان کا نہیں ہے،ذمہ دار بھی وہی ہیں جوفضا کو برباد کررہے ہیں،اسی طرح سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کوپ 27عالمی کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی کوعالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کمزور ممالک کی مدد کرنے کی تجویزدی تھی ۔

موسمیاتی تبدیلیوں پرتحقیق کرنے والے ادارے گلوبل چینج امپیکٹ سینٹر(جی سی آئی ایس سی)کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی نبدیلیوں سے پتا چلتا ہے کہ آنے والی دہائیوں میں پاکستان کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے کی نسبت زیادہ تیزی سے رونما ہوگی۔

پاکستان کے موسم پر برسوں سے نظررکھنے والے عالمی تھنک ٹینک’جرمن واچ‘نے پاکستان کوان 10 ممالک میں شامل کررکھاہے جو شدید متاثر ہیں،اس ادارے کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی کے ہر یونٹ پراعشاریہ 52 فیصد نقصان موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہورہا ہے۔

اکتوبر۔نومبر میں سموگ چھا جاتی ہے(فائل فوٹو)

 

اینڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول بتاتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کے پہاڑی علاقے گلگت بلتستان اور چترال میں برف باری کے اوقات تبدیل ہوئے جوبرفباری دسمبر اور جنوری میں ہوتی تھی اب فروری اور مارچ میں ہورہی ہے،اسی طرح سندھ اور بلوچستان بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا شکار رہے ہیں،اب چونکہ زیادہ بارشیں ہورہی ہیں تو ان علاقوں میں سیلاب آرہے ہیں۔

موسم تو پاکستان میں چارہی ہیں مگردعویٰ تو یہ بھی ہے کہ موسم12 ہیں،موسم چار ہوں یا 12 مگرتبدیل ہوتی صورتحال تشویشناک ہے،پاکستان کی وفاقی اورپنجاب کی حکومت اپنے تئیں کوششیں بھی کررہی ہیں اور دعوے بھی مگر نتائج خاطر خواہ برآمد ہوتے نظر نہیں آتے۔یہ مسئلہ تب تک مسئلہ رہ سکتا ہے جب تو عالمی سطح پر کوششیں تیز نہیں کی جاتیں۔

 

 

 

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس