Follw Us on:

 فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس: ’انڈیا کو دوبارہ شوق پورا کرنا ہے تو آزما لے، ہم تیار ہیں‘

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Top photo

پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وفاقی سیکرٹری داخلہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں انڈیا کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی سرپرستی کر رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانا اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا نے خفیہ طور پر دہشت گردوں کو جدید اور مہنگے ہتھیار فراہم کیے ہیں جن کا استعمال پاکستان میں معصوم شہریوں، بچوں اور مزدوروں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

گرفتار دہشت گردوں نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں انڈیا کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ انڈیا کے حکم پر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق چاہتا ہے، ترجمان دفترِ خارجہ

پریس کانفرنس کے دوران دہشت گردوں کے آڈیو، ویڈیو بیان بھی چلائے گئے۔

فوجی ترجمان نے کہا کہ 21 مئی 2025 کو خضدار میں انڈیا کی جانب سے کیے گئے حملے میں بچوں کو نشانہ بنایا گیا، جو کہ انڈیا کی دہشت گردی کی ظالمانہ شکل کو ظاہر کرتا ہے۔

Photo 1

اسی طرح نوشکی میں 12 مزدوروں کو شہید کیا گیا اور 28 اپریل 2025 کو تمپ کیچ میں 2 مزدوروں کو قتل کیا گیا۔

ان حملوں میں کوئی بلوچیت یا پاکستانیت نہیں تھی، بلکہ یہ انڈیا کی پراکسی وار کا حصہ تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ نے انڈیا کی پراکسی وار کو “فتنہ الہندوستان” کا نام دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا نے دہشت گردوں کو پیسے اور ہتھیار فراہم کیے ہیں اور انہیں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

لازمی پڑھیں:  پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم بھوکے مر سکتے ہیں، سینیٹر سید علی ظفر

انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گردوں نے بتایا ہے کہ فتنہ الہندوستان کیسے پاکستان میں دہشت گردی کرتا ہے اور ان حملوں میں انڈیا کی ہدایت پر عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کا ذکر کیا، جس میں سات حجاموں کو قتل کیا گیا۔

Photo 2

انہوں نے کہا کہ انڈیا کے میڈیا نے اس واقعے پر جشن منایا، جو انڈیا کی دہشت گردی کی حمایت کو ظاہر کرتا ہے۔ جعفر ایکسپریس حملے میں ہلاک دہشت گردوں کی لاشیں لواحقین کے حوالے کی گئیں اور ماہ رنگ بلوچ نے ان لاشوں کو مانگنے کا مطالبہ کیا، جو انڈیا کی پراکسی جنگ کا حصہ ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انڈیا نے پاکستان پر ڈرونز اور میزائل پھینکتے وقت اپنی پراکسی کو بھی ایکٹیو کیا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا میں آزاد میڈیا کا وجود نہیں ہے اور سارا میڈیا انڈیا کی اسٹیٹ کنٹرول کرتا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ انڈیا کس طرح پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔

وفاقی سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ پاکستان ان دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کرے گا اور ان کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کرے گا، چاہے وہ پاکستان کے اندر ہوں یا باہر۔

ضرور پڑھیں: کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی کارروائی: 44 لاپتہ بچے بازیاب، تعلق کہاں سے ہے؟

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی اور پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ انڈیا کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائے اور انڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں بند کرے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انڈیا کی دہشت گردی کے شواہد پر غور کرنا چاہیے اور اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کی پریس کانفرنس نے انڈیا کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے ہیں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ انڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں بند کرے۔

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گا، چاہے وہ پاکستان کے اندر ہوں یا باہر۔

مزید پڑھیں: کشمیر کے ساتھ پانی کا کنٹرول بھی ہمارے ہاتھ میں ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس