بنگلہ دیش کی حکومت نے انڈین وزارت دفاع کے تحت کام کرنے والی پبلک سیکٹر کمپنی گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز لمیٹڈ (GRSE) کے ساتھ 21 ملین ڈالر مالیت کا معاہدہ اچانک منسوخ کر دیا ہے۔
انڈین اخبار دی ہندو کے مطابق، یہ معاہدہ جولائی 2024 میں طے پایا تھا۔
معاہدے کی منسوخی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں
انڈیا نے بنگلہ دیش کو دی جانے والی ٹرانس شپمنٹ سہولت واپس لے لی، تو اسی چلتے اس معاہدے کی منسوخی سامنے آئی، اس ٹرانس شپمنٹ کے تحت بنگلہ دیشی کارگو تیسرے ممالک کو برآمد کیا جاتا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا واضح اشارہ ہے۔
لازمی پڑھیں: ٹرمپ کی یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
GRSE نے نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا اور بی ایس ای لمیٹڈ کو جمع کروائی گئی ریگولیٹری فائلنگ میں معاہدہ کی منسوخی کی تصدیق کی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے بغیر کسی تفصیلی وضاحت کے معاہدہ ختم کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اگست 2024 میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش میں سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔
نئی حکومت کے قیام کے بعد سے انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں سرد مہری بڑھتی جا رہی ہے۔
دوسری جانب GRSE نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ انڈین بحریہ کے لیے نیکسٹ جنریشن کارویٹس (NGC) کی تعمیر کے منصوبے میں سب سے کم بولی دینے والی کمپنی کے طور پر سامنے آئی ہے جو اسے مستقبل میں بڑا ٹھیکہ ملنے کا امکان فراہم کرتا ہے۔
یہ سلسلہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ابھرتی ہوئی کشیدگی کی ایک نئی قسط کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: خاموش سمندری جنگجو: پاکستان کا آگسٹا 90 بی اور انڈیا کا آریہنت، زیرِ سمندر کس کی طاقت فیصلہ کن ہے؟