پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے رواں سال کی تیسری قومی انسداد پولیو مہم کا باضابطہ آغاز نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (NEOC) اسلام آباد سے کیا گیا۔
یہ مہم ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب خیبر پختونخوا کے اضلاع لکی مروت اور بنوں سے رواں ہفتے پولیو کے دو نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد سال 2025 میں اب تک پولیو کیسز کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے۔
مہم کا افتتاح وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو، عائشہ رضا فاروق نے کیا، جن کے ہمراہ پولیو پروگرام کے مرکزی ارکان اور بین الاقوامی شراکت دار تنظیموں کے نمائندگان موجود تھے۔
افتتاحی تقریب میں بچوں کو پولیو کے قطرے اور وٹامن اے فراہم کیے گئے۔
NEOC کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ سات روزہ مہم 26 مئی سے شروع ہو رہی ہے جس کا مقصد ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ مہم پاکستان کے لیے ایک ‘فیصلہ کن موقع’ ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے اور 2025 کے اختتام تک پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے دہشت گردوں کو ختم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی، انڈین وفد کا امریکا میں الزام
دوسری جانب، رواں سال اب تک ملک کے 68 اضلاع میں 127 ماحولیاتی مقامات سے 272 سیوریج نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وائرس کی گردش تاحال جاری ہے۔
یونیسف کے پاکستان میں نمائندے عبداللہ فاضل، جنہوں نے اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے پر تقریب میں الوداعی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ “پاکستان تاریخ رقم کرنے کے قریب ہے۔ اگر سیاسی عزم، عوامی شمولیت اور مربوط اقدامات کا تسلسل برقرار رہا تو جلد ہی پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔”
وزارت صحت کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ویکسینیشن ٹیموں سے بھرپور تعاون کریں اور اگر کوئی بچہ قطرے پینے سے رہ جائے تو فوری طور پر ‘سیہت تحفظ ہیلپ لائن 1166’ یا واٹس ایپ پر اطلاع دیں۔
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے حالیہ اجلاس میں کہا کہ “پولیو کے خلاف ہماری جدوجہد ایک قومی فریضہ ہے اور ہم 2025 کے اختتام تک ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ یقینی بنائیں گے۔”
پولیو ایک لاعلاج اور مفلوج کر دینے والی بیماری ہے، جس سے بچاؤ کے لیے متعدد خوراکوں پر مشتمل ویکسینیشن ناگزیر ہے۔
پاکستان دنیا کے ان دو آخری ممالک میں شامل ہے جہاں یہ وائرس تاحال موجود ہے۔