Follw Us on:

’وژن 2030‘، سعودی عرب کا 600 مقامات پر شراب فروحت کرنے کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Alchohal

سعودی عرب نے 2026 تک مخصوص سیاحتی مقامات پر غیر مسلم سیاحوں کو شراب کی محدود اجازت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ فیصلہ عالمی سطح پر وژن 2030 کے تحت سعودی عرب کی سیاحتی اور اقتصادی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک کی معیشت کو تیل پر انحصار ختم کر کے دیگر شعبوں، خصوصاً سیاحت، تفریح اور عالمی سرمایہ کاری کی طرف لانا ہے۔

اطلاعات کے مطابق حکومت ایسے 600 مقامات کو لائسنس دے گی جہاں صرف غیر مسلم زائرین کو الکوحل والے مشروبات پیش کیے جا سکیں گے۔ یہ مقامات مہنگے ہوٹلوں، لگژری ریزورٹس اور بڑے منصوبوں جیسے نیوم، بحیرہ احمر پراجیکٹ اور سندھالہ جزیرہ پر مشتمل ہوں گے۔ شراب صرف مخصوص اقسام تک محدود ہوگی، جیسے بیئر، وائن اور سائڈر، جن میں الکوحل کی مقدار 20 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی۔ زیادہ طاقتور اسپرٹ بدستور ممنوع رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا ٹی شرٹس نہیں بلکہ ٹینکس بنائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کو’پاگل‘ قرار دے دیا

شراب کی فروخت پر سخت ضوابط نافذ ہوں گے۔ اسے صرف مخصوص مقامات پر پینا ممکن ہوگا، گھر لے جانے، دکانوں پر فروخت یا عوامی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی۔ مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں میں شراب کی مکمل پابندی برقرار رہے گی، اور سعودی شہریوں یا ملک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے شراب پر پابندی میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔

Alchohal.

2024 میں سعودی عرب نے پہلی بار ایک شراب کی دکان کھولی جو صرف غیر مسلم سفارتکاروں کے لیے مخصوص ہے۔ اس اسٹور تک رسائی ایک سرکاری ایپ کے ذریعے دی جاتی ہے اور صارفین کو وزارت خارجہ سے منظوری لینا ہوتی ہے۔ یہ اقدام بلیک مارکیٹ کو کنٹرول کرنے اور عالمی سفارتکاری کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

یہ سب اقدامات ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کا حصہ ہیں، جس کا مقصد سعودی معیشت کو تیل پر انحصار کم کر کے سیاحت، تفریح اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں کو فروغ دینا ہے۔ اس پالیسی سے سعودی عرب اپنی روایتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے جدید انداز میں دنیا کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا چاہتا ہے۔

اگرچہ اس تبدیلی کو عالمی سطح پر ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن سعودی حکام نے کئی بار وضاحت کی ہے کہ یہ سہولت صرف غیر مسلم سیاحوں کے لیے مخصوص ہوگی اور مقامی قوانین یا ثقافت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے فروری 2024 میں لندن میں سعودی سفیر نے واضح کیا تھا کہ فیفا ورلڈ کپ جیسے ایونٹس میں شراب کی فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ملک اپنی اقدار کے مطابق ہی معاملات چلائے گا۔

یہ تبدیلی اگرچہ علامتی ہے، لیکن مستقبل میں سعودی عرب کے سیاحت میں اضافے سے سماجی ڈھانچے میں مزید تبدیلی کے اشارے دے سکتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس