اسرائیلی فوج کے سربراہ اور جنوبی کمان کے اعلٰی افسر نے سات اکتوبر کو فلسطینی مزاحمت کے مقابلے میں ناکامی اور اس کے بعد کی صورتحال میں اپنی کمزوری کا اعتراف کرتے ہوئے فوج سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
آج اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ دونوں افسران نے اپنی فوجی سروسز سے استعفی دے دیا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے مطابق ‘چیف آف دی جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلیوی نے خط کے ذریعے اپنا استعفیٰ پیش کیا۔’
لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ییلیوی نے خط میں لکھا کہ ‘آج (منگل) میں نے وزیر دفاع کو آگاہ کیا کہ سات اکتوبر کو اسرائیلی فوج کی ناکامی کی ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئے اور اس وقت جب اسرائیلی فوج ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو نافذ کرنے کے عمل میں ہے، میں نے 6 مارچ 2025 کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کی درخواست کی ہے۔’
اسرائیلی فوجی سربراہ کے مطابق ‘اس وقت تک میں سات اکتوبر کے واقعات کی تحقیقات مکمل کرواؤں گا اور سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اسرائیلی فوج کی تیاری کو مضبوط کروں گا۔’
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ‘میں اسرائیلی فوج کی کمانڈ اپنے جانشین کو مکمل طریقے سے منتقل کروں گا۔ میں نے اس معاملے پر وزیر دفاع اور وزیر اعظم کو ایک خط بھی بھیجا ہے۔’
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے کمانڈنگ آفیسر ایم جی یارون فنکل مین نے بھی فوج سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ آج اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ‘چیف آف جنرل اسٹاف کو اپنی خدمات ختم کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔’

خیال رہے کہ قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ طے پا گیا، اسرائیل کا ایک طویل عرصے تک یہ کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک کسی بھی جنگ بندی کے معاہدے کے ساتھ اتفاق نہیں کرے گا جب تک کہ اس کی فوجی کارروائیاں مکمل نہ ہو جائیں جو اس نے اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے نتیجے میں شروع کی تھیں۔ اس حملے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
غزہ کو وسیع تباہی کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں ایک سنگین انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔ حماس کے زیرِ انتظام صحت کے وزرات کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے 46 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ غزہ کا بیشتر بنیادی ڈھانچہ اسرئیل کے فضائی حملوں سے تباہ ہو چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر برائے ہم آہنگی کے اندازے کے مطابق 1.9 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں جو غزہ کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد بنتا ہے۔ کچھ افراد ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں کئی بار منتقل ہو چکے ہیں۔
تنازعے کے آغاز سے غزہ میں انخلاء کے احکامات کی نگرانی کرنے والے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق غزہ کی تقریباً 2.3 ملین آبادی کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا ہے کیونکہ اسرائیل نے پورے علاقے میں مسلسل فضائی حملے کیے اور بڑے رہائشی علاقوں کے لیے بڑے پیمانے پر انخلاء کے احکامات جاری کیے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج 470 دنوں سے غزہ میں نسل کشی کر رہی ہے۔ قابض فوج نے 10 ہزار سے زائد افراد کا قتل عام کیا، شہدا اور لاپتہ افراد کی تعداد 61 ہزار سے زائد ہے۔ 18 جنوری 2025 تک 14 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں جو اسپتال تک نہیں پہنچ سکے۔
غزاہ کی وزارت صحت کے مطابق تقریباً 47 ہزار کے قریب شہداء اسپتالوں کو موصول ہوئے، 9 ہزار سے زائد خاندانوں کے خلاف قتل عام ہوا۔ 2 ہزار سے زائد خاندانوں کو قابض صیہونی فوج نے مکمل طور پر تباہ کر دیا جن کے تقریباً 6 ہزار افراد کو شہید کیا گیا۔