اسلام آباد کی پانچ لاکھ فالوورز رکھنے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثناء یوسف کو دو جون کی شام گھر پر قتل کردیا گیا تھا، اسلام آباد پولیس نے ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کیا۔
جمعرات کے روز ملزم عمرحیات کو عدالت پیش کیا گیا، عدالت نے 14 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو جیل بھیج دیا ۔
چترال میں موجود مقتولہ کے والد سید یوسف حسن نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ قتل سے کچھ دیر قبل ثناء نے والدہ کو یہ کہہ کر مارکیٹ بھیجا تھا کہ عید آ رہی ہے کپڑے دھونے ہیں، آپ مارکیٹ جاکر سرف لادیں جس کے بعد قاتل نے اسی موقع سے فائدہ اٹھایا اور گھر کے اندر گھس کر ثناء کو گولیاں مار کر چلاگیا۔
سید یوسف حسن نے واقعے کی عینی شاہد اور ثناء کی پھوپھو جو قتل کے وقت گھر میں موجود تھیں ان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قاتل گھر میں کیسے داخل ہوا اس حوالے سے کچھ نہیں معلوم لیکن اس وقت ان کے گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا ۔
ثناء کے والد نے بتایا کہ گھر میں گھستے ہی یہ لڑکا ثناء کے کمرے میں داخل ہوگیا، قتل کے وقت میری چھوٹی بہن بھی گھر پر موجود تھیں، فائرنگ کی آواز سے اسے محسوس ہوا جیسے کوئی غبارہ پھٹا ہو۔

اس آواز کو سنتے ہی بہن ثناء کے کمرے کی طرف بھاگی تو اس لڑکے کو ثناء کے کمرے سے نکلتے دیکھا جب میری بہن نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس لڑکے نے میری بہن پر بھی پستول تان لی لیکن جب پستول نہیں چلی تو لڑکا وہاں سے بھاگ نکلا ۔
سید یوسف حسن نے مزید بتایا کہ میری بہن بھی اس لڑکے کو ڈاکو سمجھ کر اس کے پیچھے بھاگی، اس وقت تک وہ نہیں جانتی تھی کہ ثناء کوگولیاں لگ چکی ہیں ،اس لڑکے کے بھاگ جانے کے بعد میری بہن کو گھر جاکر پتا چلاکہ ثنا کو گولیاں لگی ہیں جس کے بعد اسے اسپتال پہنچایا گیا۔
میں اس دن گھر پر موجود نہیں تھا لیکن گھر کے نزدیک ہی ایک دوست کے پاس بیٹھا تھا جب دوست کو کال آئی اور اس نے مجھے بتایا کہ ایک ایمرجنسی ہو گئی ہے جس کے بعد میری اہلیہ نے بھی مجھے کال کرکے ساری صورتحال بتائی۔میں بھی اسپتال پہنچا تو پتا چلا کہ ثناء انتقال کرگئی ہے۔