حجاج کرام مرحلہ وار جمرات پہنچ رہے ہیں تاکہ وہ ’جمرہ عقبہ‘ یعنی بڑے شیطان کو کنکریاں مار سکیں۔ یہ عمل 10 ذی الحج کی صبح سے شروع ہو چکا ہے اور سارا دن جاری رہے گا۔
رات کو حجاج نے مزدلفہ میں قیام کیا، پھر صبح سویرے وہ منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔ کچھ حجاج رات کو ہی منیٰ پہنچ گئے تھے۔
حج انتظامیہ نے بھیڑ سے بچنے کے لیے حجاج کے گروپوں کو مخصوص وقت دیے ہیں تاکہ وہ اپنی باری پر رمی (کنکریاں مارنے) کے لیے جائیں۔

بڑے شیطان کو سات کنکریاں مارنے، قربانی کرنے اور بال کٹوانے کے بعد حاجی احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتے ہیں۔
کچھ حجاج رمی کے فوراً بعد مکہ مکرمہ روانہ ہو جاتے ہیں تاکہ وہاں جا کر طوافِ افاضہ اور سعی مکمل کریں۔
جمرات پل پر انتظامیہ نے چڑھنے اور اترنے کے الگ راستے بنائے ہیں تاکہ بھیڑ نہ ہو اور سب آرام سے اپنا عمل مکمل کر سکیں۔ حجاج واپس اسی راستے سے نہیں آ سکتے جس سے وہ گئے ہوں۔

سیکیورٹی اہلکار اور اسکاوٹس بڑی تعداد میں منیٰ میں موجود ہیں اور حجاج کی خدمت کر رہے ہیں۔
شہری دفاع اور سیکیورٹی کے ہیلی کاپٹر وقفے وقفے سے مشاعرِ مقدسہ (مزدلفہ، منیٰ، عرفات) کا فضائی جائزہ لیتے ہیں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔