افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ‘ملا محمد حسن اخوند’ نے ملک چھوڑنے والے افغان شہریوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام افغان جو حکومت کی تبدیلی کے دوران ملک سے چلے گئے تھے، وطن واپس آئیں، انہیں کسی قسم کی سزا یا پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
تفصیلات کے مطابق عید الاضحیٰ کے موقع پر اپنے ایک خطاب میں طالبان حکومت کے سربراہ ملا حسن اخوند نے افغان عوام، خصوصاً بیرونِ ملک مقیم افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغان جنہوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر افغانستان چھوڑا اور اب بیرونِ ملک پریشان زندگی گزار رہے ہیں، وہ واپس آئیں، حکومت ان کے لیے مکمل تحفظ کی ضمانت دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “وہ افغان بھی وطن واپس آسکتے ہیں جنہوں نے ماضی میں امریکی مقاصد کے تحت اسلامی نظام کو نقصان پہنچایا، ہم سب کے لیے عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں، اور اب بھی ہمارا مؤقف وہی ہے۔”
طالبان رہنما نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ افغانستان سب کا ملک ہے اور اس کی ترقی و استحکام میں ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا کے ساتھ کام کرنے والے یا وہاں پناہ حاصل کرنے والے افراد اب افغانستان آ کر معمول کی زندگی بسر کر سکتے ہیں اور انہیں کسی قسم کی انتقامی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ اگست 2021 میں جب امریکی افواج نے افغانستان سے انخلاء کیا تو طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ اس سیاسی تبدیلی کے دوران ہزاروں افغان شہری، جن میں سابق حکومت کے اہلکار، مغربی ممالک کے ساتھ کام کرنے والے افراد اور انسانی حقوق کے کارکن شامل تھے، افغانستان چھوڑ گئے تھے۔ بہت سے افراد امریکا، یورپی ممالک اور دیگر ہمسایہ ریاستوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
طالبان کی جانب سے ماضی میں بھی عام معافی کا اعلان کیا جا چکا ہے، تاہم انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق کچھ علاقوں میں ایسے افراد کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ اس تناظر میں ملا حسن اخوند کی جانب سے ایک بار پھر یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ واپسی اختیار کرنے والے شہریوں کے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان کی جانب سے یہ بیان عالمی سطح پر اپنے تاثر کو بہتر بنانے اور افغانستان میں ہنر مند افرادی قوت کی واپسی کو ممکن بنانے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔