مرکزی رہنما پاکستان پیپلزپارٹی و سینٹرل انچارج لیبر ونگ چوہدری منظور نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 500 فیصد نہیں کم از کم 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کے حالیہ سروے کے مطابق پاکستان کی 44 فیصد آبادی یعنی 10 کروڑ سے زائد افراد غربت کا شکار ہیں، جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے یہ مطالبات صدرِ پاکستان سے شیئر کیے ہیں، جنہوں نے پارٹی کی پارلیمانی ٹیم کے ساتھ شیئر کرنے کی ہدایت کی ہے اور کل بجٹ سے قبل ان مطالبات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
محنت کش طبقے کے لیے مطالبات کرتے ہوئے چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے، کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے، ہم 500 فیصد اضافہ نہیں مانگ رہے۔
چوہدری منظور احمد نے کہا ہے کہ ای او بی آئی پنشن میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے، جو اس وقت 10 ہزار روپے کے قریب ہے۔صنعتی مزدوروں کو علاج کی مفت سہولیات فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ڈیتھ گرانٹ کو 8 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کیا جائے، میریج گرانٹ کو 4 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کیا جائے۔

انہوں نے پنجاب حکومت پر الزام عائد کیا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کو غیر متعلقہ مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ خلاف قانون ہے۔ یہ فنڈ صرف مزدوروں کے فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔
چوہدری منظور نے نجکاری کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش پر بھی شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ حکومت 5 ہزار ملازمین کو نکالنے جا رہی ہے جو کہ حکومتی وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اکنامک سروے 2024-25 ملک میں اسکولز، اساتذہ، اور طلبا کی صورتحال کیا رہی؟
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو اگلا لائحہ عمل جلد پیش کیا جائے گا۔ چوہدری منظور نے یہ بھی کہا کہ کل بجٹ کے موقع پر مختلف تنظیمیں مظاہرے کریں گی اور پیپلزپارٹی ان مظاہروں میں شریک ہوگی۔
پاکستان میٹرز کے سوال پر چوہدری منظور نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسی اصول کے تحت محنت کشوں کی تنخواہوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جانا چاہیے۔