پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان 3 دورمیں مذاکرات ہو چکے ہیں ۔ان مذاکرات میں تیسرا اور آخری دور گزشتہ ہفتے میں ہوا، جس میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے تحریری مطالبے جمع کرائے گئے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دورمیں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے 9 مئی اور 26 نومبر والے سانحے پر عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔کمیشن بنانے کے لیے پی ٹی آئی کی طرف سے حکومت کو ایک ہفتہ کا وقت دیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی سے آڈیالا جیل میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کیے جائے ۔ پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکرات کمیٹی کو ایک ہفتے کا وقت دیا تھا ، جس پر حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں آیا ۔
چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے مذاکرات حکومت کے ساتھ کامیاب ہوں لیکن شاہد سیاسی اختلافات اتنے زیادہ ہیں کہ برف پگھل ہی نہیں رہی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان 3 دور میں مذاکرات ہوئے ہیں۔ پہلا دور 23 دسمبر 2024 کو اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا،جس میں حکومت کی طرف سے نامزد کردہ مذاکراتی کمیٹی کے تقریباً تمام اراکین اس اجلاس میں موجود تھے تاہم دوسری جانب پی ٹی آئی کی طرف سے صرف تین اراکین اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور راجہ ناصر عباس شامل تھے۔
23 دسمبر کو ہونے والا اجلاس سازگار ماحول میں ہوا اور دونوں اطراف نے بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں کمیٹیوں کی طرف سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پی ٹی آئی اگلے دور میں تحریری طور پر مطالبات حکومت کو جمع کرائے گی۔
2 جنوری کو پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہو ا، اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی، جس پر حکومت کی طرف سے چارٹر آف ڈیمانڈ کی روشنی میں اپنا لائحہ عمل اپنایا جائے گا۔
16 جنوری کو مذاکرات کا تیسرا دور ہوا ،جس میں تحریک انصاف نے 9 مئی اور 26 نومبر پر عدالتی کمیشن بنانے کے لیے تحریری مطالبات جمع کرائے تھے اور تحریک انصاف نے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
تیسرا دور ان دنوں ہوا جب مختلف طرح کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھی کہ شاید حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل ہو رہی ہے، ان قیاس آرائیوں کو پیر کے روز اس وقت تقویت ملی جب عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ تیسری بار موخر کر دیا گیا تھا ۔
تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے پیر کو اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالتی فیصلے میں تاخیر سے اگر یہ تاثر لیا جائے کہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اس لیے اس فیصلے کو بار بار موخر کیا جاتا ہے تو یہ بالکل غلط ہے، ہماری حکومت کے ساتھ کوئی بھی ڈیل نہیں ہو رہی۔
190 ملین پاؤنڈ کیس میں بار بار مؤخر ہونے کے باوجود عمران خان کو 17 جنوری کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ ان قیاس آرائیوں کا نتیجہ نہ نکل سکا اور عمران خان کو سزا دے دی گئ۔
چئیرمین بیرسٹر گوہر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے آج تک کوئی اعلان نہیں ہوا لہذا عمران خان نے مذاکرات ختم کر دیے ہیں۔ بانی نے کہا ہے کہ اس کے بعد ہمارے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ حکومت نے سات دنوں کے اندر عدالتی کمیشن بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن حکومت اس میں ناکام رہی۔
چئیرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اگر عدالتی کمیشن کا اعلان نہ کیا گیا تو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر تین ججوں پر مشتمل کمیشن بنایا جائے تو مذاکرات ممکن ہیں ورنہ حکومت کے ساتھ ہم مذاکرات نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذکرات کوماہرین کی طرف سے خوش آئیند کہا جا رہا تھا کیونکہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کی طرف سے مذاکرات کے لیے کوئی راہ نظر نہیں آ رہی تھی اور پی ٹی آئی کی طرف سے واضح کہا جاتا تھا کہ اگر ہم مذاکرات کرے گےتو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کریں گے ورنہ ہم کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گے۔