گروپ آف سیون (جی-7) ممالک نے پیر کی شب جاری کردہ ایک بیان میں مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت اور ایران کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ “ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ہم اسرائیل کی سلامتی کی حمایت کو دہراتے ہیں‘۔
مزید کہا گیا، “ایران خطے میں عدم استحکام اور دہشت گردی کا بنیادی ذریعہ ہے۔” (جی 7) نے اس مؤقف کا اعادہ بھی کیا کہ “ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔”

یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی حملوں کے اس سلسلے کے بعد سامنے آیا ہے جو جمعے کے روز اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے فضائی حملے سے شروع ہوا۔ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک ایرانی حکام کے مطابق 220 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے 24 شہری ان حملوں میں ہلاک ہوئے۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ اس نے ایران پر “پیشگی حملہ” اس خدشے کے تحت کیا کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ایران نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جوہری ٹیکنالوجی صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا رکن ہونے کے ناطے اسے ایسا کرنے کا حق حاصل ہے۔
اس کے برعکس، اسرائیل این پی ٹی کا رکن نہیں ہے اور مشرق وسطیٰ کا واحد ملک ہے جس کے بارے میں عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں، تاہم اسرائیل نے کبھی اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

بیان میں جی 7 ممالک نے کہا، “ہم اس امر پر زور دیتے ہیں کہ ایرانی بحران کا حل مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے وسیع تر خاتمے کا باعث بننا چاہیے، جس میں غزہ میں جنگ بندی بھی شامل ہو۔” اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ جی 7 ممالک توانائی کی منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون پر بھی تیار ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے باعث (جی-7) سربراہی اجلاس کو قبل از وقت چھوڑ کر واشنگٹن واپس آنے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکا اسرائیلی حملوں میں براہ راست ملوث نہیں ہے، تاہم ٹرمپ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا کو اسرائیل کے حملے کی پیشگی اطلاع تھی اور انہوں نے ان حملوں کو “شاندار” قرار دیا تھا۔
امریکا نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ خطے میں امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہ بنائے۔ اس کے علاوہ، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر کے روز برطانوی، فرانسیسی اور یورپی یونین کے ہم منصبوں سے ایران-اسرائیل کشیدگی پر ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ امریکی حکام کے مطابق، ٹرمپ اب بھی ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حصول کی کوشش میں ہیں۔