کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس ایک بار پھر بم حملے کا نشانہ بنی، تاہم خوش قسمتی سے اس بار تمام مسافر محفوظ رہے۔ حکام کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی صبح سندھ کے ضلع جیکب آباد میں پیش آیا، جہاں ٹرین ریلوے اسٹیشن سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر تھی جب اسے نشانہ بنایا گیا۔
ٹریک پر نصب دیسی ساختہ بم کے دھماکے سے ٹرین رک گئی اور مسافروں کو سخت گرمی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی مسافر گرمی سے بچنے کے لیے ٹرین کے نیچے یا آس پاس سائے کی تلاش کرتے دکھائی دیے۔
جعفر ایکسپریس پشاور سے روانہ ہوئی تھی اور راولپنڈی اور لاہور کے راستے کوئٹہ جا رہی تھی، جس میں سینکڑوں مسافر سوار تھے۔ ریلوے حکام نے بتایا ہے کہ متاثرہ مسافروں کو متبادل ٹرانسپورٹ کے ذریعے ان کی منزلوں تک پہنچانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

ریلوے پولیس کا بتانا ہے کہ ٹریک پر دھماکے کے بعد ٹرینوں کی آمد رفت معطل کردی گئی۔ اس حوالے سے ایس ایس پی جیکب آباد صدام خاصخیلی نے کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکےکی نوعیت کا تعین کر رہا ہے اور حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈین وزیراعظم کی ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو، مودی کا پاک انڈیا جنگ میں امریکی ثالثی ماننے سے انکار
یہ حملہ رواں برس جعفر ایکسپریس پر ہونے والا دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل مارچ میں بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) میں ٹرین پر حملہ کیا گیا تھا، جہاں ایک کالعدم تنظیم نے پہاڑی علاقے میں دھماکہ کر کے ٹرین کو پٹڑی سے اتارا تھا۔ اس کے بعد حملہ آوروں نے مسافروں کو یرغمال بنایا اور ان میں سے 26 افراد کو قتل کر دیا تھا۔
اس المناک واقعے کے بعد بلوچستان میں ریلوے سیکیورٹی کو بہتر بنایا گیا تھا، اور رات کے وقت ٹرینوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کی گئی تھی۔