افغانستان کی وزارت معدنیات اور پیٹرولیم نے چین کنٹریکٹر کمپنی افچین کے ساتھ کیا گیا 25 سالہ خام تیل نکالنے کا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ، جو صوبہ سرپل کے علاقے قشقری میں آمو دریا آئل فیلڈ سے منسلک تھا، کمپنی کی بار بار خلاف ورزیوں اور معاہدے کی شرائط پر عدم عمل درآمد کے باعث منسوخ کیا گیا۔
معاہدے کا پس منظر:
آمو دریا آئل فیلڈ، جو ملک کے شمالی صوبوں فاریاب، سرپل اور جوزجان میں واقع ہے، ملک کے چھ اہم تیل کے ذخائر میں سے ایک شمار ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یہاں تقریباً80 ملین بیرل تیل موجود ہے، جس کی دریافت 84 سال قبل سویڈش ماہرین نے کی تھی۔
سنہ 1391 ہجری شمسی (مطابق 2012) میں سابق افغان انتظامیہ نے چین کی نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن اور وطن گروپ کے ساتھ مل کر اس فیلڈ سے خام تیل نکالنے کا معاہدہ کیا تھا، تاہم مختلف سیاسی، سیکورٹی اور انتظامی وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مؤخر ہو گیا۔ بعد ازاں، امارت اسلامیہ کے حکام نے نئی شرائط کے تحت تین سال قبل ایک نئی چینی کنٹریکٹر کمپنی (افچین) کے ساتھ 25 سالہ معاہدہ کیا۔

معاہدہ ختم کرنے کی وجوہات:
وزارت کے ترجمان ہمایون افغان کے مطابق، افچین کمپنی کی جانب سے معاہدے کی شقوں کی مسلسل خلاف ورزی کی گئی۔ اس معاملے کی تفتیش کے لیے ایک بین الوزارتی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس نے جامع تحقیقات کے بعد یہ طے کیا کہ کمپنی نے متعدد مواقع پر وعدہ خلافی کی اور معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔
وزارت نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور کی ہدایت پر کیا گیا اور کمپنی کے ساتھ تمام تعلقات ختم کر دیے گئے ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی:
وزارت معدنیات اور پیٹرولیم نے اس موقع پر عالمی ماہر مشاورتی کمپنیوں کو دعوت دی ہے کہ وہ اس شعبے میں اپنی دلچسپی ظاہر کریں۔ اس دعوت کا مقصد ہے کہ معاہدے اور دستاویزات کی قانونی جانچ، فیلڈ کی تکنیکی تشخیص اور افچین کمپنی کے ساتھ مالیاتی تصفیہ ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ امارت اسلامیہ کی اس کوشش کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ معدنیات کے شعبے میں شفافیت، احتساب اور مؤثر سرمایہ کاری کو یقینی بنائے گی۔ آئندہ معاہدوں میں شفاف قانونی فریم ورک، مکمل تکنیکی اسسمنٹ، اور قابلِ اعتماد کمپنیوں کی شمولیت ناگزیر ہے۔
افچین کمپنی کے ساتھ معاہدے کی منسوخی افغانستان کے تیل و گیس کے شعبے میں ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس فیصلے سے حکومت کے عزم برائے احتساب کا اظہار ہوتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک موقع بھی ہے کہ افغانستان ایک پائیدار اور مؤثر توانائی پالیسی تشکیل دے جو ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔