ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے، انہوں نے اسرائیلی اقدام کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
ترجمان نے عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جارح ریاست کے خلاف مؤثر کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ حالات قابو میں رہیں۔ مشرقِ وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ قرار دینے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں مشرقِ وسطیٰ میں جاری تنازع، علاقائی سلامتی، پاک امریکا تعلقات، انڈیا کی پالیسیوں، اور ایران سے جڑے معاملات پر جامع گفتگو کی۔
مزید تفصیلات: ایران اسرائیل جنگ، پہلے تین روز میں کیا ہوا؟
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر سے حالیہ ملاقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے اس ملاقات پر تفصیلی اعلامیہ جاری کیا جا چکا ہے جس میں تمام نکات واضح ہیں۔
انڈیا کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے جا چکے ہیں۔ پاکستان مسلسل ان شواہد کو عالمی فورمز پر اجاگر کرتا رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں لداخ کے مقامی ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ یہ اقدام کشمیریوں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش ہے، جسے پاکستان مسترد کرتا ہے۔
ایران سے متعلق سوالات پر ترجمان نے کہا کہ ایران پاکستان کا قریبی دوست اور برادر ہمسایہ ہے۔ انہوں نے ایران میں ممکنہ “رجیم چینج” سے متعلق خبروں کو قیاس آرائی قرار دیتے ہوئے اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر حملہ اور جنگ، پاکستان کیا ساتھ دے سکتا ہے؟
ترجمان نے واضح کیا کہ ایران کے زاہدان اور مشہد میں موجود پاکستانی قونصل خانے انخلا کے عمل میں مصروف ہیں، اور اب تک 3 ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔
ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان روابط جاری ہیں، پاکستان کی خواہش ہے کہ یہ مسئلہ پرامن طریقے سے سفارتی ذرائع سے حل ہو۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان کا مؤقف ایران پر واضح اور شفاف ہے۔ ہم ایران کی بھرپور اخلاقی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ایران پر جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہیں، ہم اسرائیل کے پاگل پن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘
امریکی صدر ٹرمپ کی اس رائے پر کہ پاکستان ایران کو بہتر سمجھتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ مؤقف درست ہے کیونکہ دونوں ممالک کی اقدار، ثقافت اور زبان میں گہری مماثلت ہے۔ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کی واضح مذمت کرتے ہوئے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا اور سفارتی حل کو ترجیح دینے کی وکالت کی۔

کشمیر سے متعلق سوال پر ترجمان نے پاکستان کے مؤقف کو غیر متزلزل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق چاہتا ہے۔
سکھ یاتریوں کے ویزوں کے حوالے سے ترجمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تمام سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار تھا، لیکن کوئی ویزہ درخواست موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں سکھ برادری اور دیگر اقلیتوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے، اور ان کے تہواروں پر کوئی پابندی نہیں۔
آخر میں ترجمان نے کہا کہ ایران کی جانب سے سیکیورٹی، مہاجرین یا فوجی مدد کے حوالے سے پاکستان سے کسی قسم کی رسمی درخواست نہیں کی گئی۔ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل بدستور جاری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تمام فریقین تحمل سے کام لیں گے۔