Follw Us on:

نیوزی لینڈ نے ’غیر شفاف منصوبہ‘ ہونے پر چین کو کوک جرائز کی فنڈنگ روک دی

زین اختر
زین اختر
Cook islands
فروری میں کوک جزائر نے چین کے ساتھ گہرے سمندر کی کان کنی اور اقتصادی تعاون پر مشتمل ایک جامع معاہدہ کیا تھا۔ (فوٹو: ڈی ڈبلیو)

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت نے کوک جزائر کے لیے ترقیاتی فنڈنگ کی ادائیگی روک دی ہے۔

یہ فیصلہ چین کے ساتھ کوک جزائر کی اسٹریٹجک شراکت داری پر پائی جانے والی غیر شفافیت کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم لکسن نے کہا کہ جب تک ان معاہدوں کے دائرہ کار اور تفصیلات واضح نہیں ہو جاتیں، نیوزی لینڈ امدادی رقوم روک کر رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’چیکانجوکو‘، میکسیکو میں شناحت کے مسئلے کا حل نکالنے والی اطالیہ ’چلتی پھرتی آرٹ ورک‘ کیسے بن گئیں؟

یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب لکسن پہلی بار بطور وزیر اعظم چین کے دورے پر ہیں اور وہ جلد چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔ فنڈنگ کی معطلی کا اطلاق آئندہ مالی سال کے لیے مختص 11 ملین نیوزی لینڈ ڈالر کی امداد پر ہوگا، جو کہ صحت، تعلیم اور سیاحت جیسے شعبوں کے لیے مختص کی گئی تھی۔

Cook islands.
یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب لکسن پہلی بار بطور وزیر اعظم چین کے دورے پر ہیں۔ (فوٹو: دی گارڈین)

فروری میں کوک جزائر نے چین کے ساتھ گہرے سمندر کی کان کنی اور اقتصادی تعاون پر مشتمل ایک جامع معاہدہ کیا تھا، جس میں سیکیورٹی تعاون شامل نہیں تھا لیکن چینی مالیاتی امداد سے انفراسٹرکچر کے نئے منصوبوں کی گنجائش رکھی گئی تھی۔

اس اقدام نے نیوزی لینڈ کو حیران کر دیا کیونکہ کوک جزائر نیوزی لینڈ کے ساتھ “آزاد ایسوسی ایشن” کے رشتے میں ہے اور اسے خارجہ پالیسی اور دفاع کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی حمایت حاصل ہے۔

نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ کوک جزائر کے معاہدوں نے نیوزی لینڈ کے ساتھ موجود “خصوصی تعلقات” کے تقاضوں پر عدم اتفاق کو اجاگر کیا ہے۔

اسی لیے حکومت نے ادائیگی روک دی ہے اور نئی امداد پر بھی غور نہیں کیا جائے گا، جب تک کہ کوک جزائر کی حکومت تعلقات کی بحالی کے لیے عملی اقدامات نہ کرے۔

Cook islands..
بیجنگ کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد نیوزی لینڈ سے مخاصمت نہیں بلکہ تعاون ہے۔ (فوٹو: بلومزبرگ)

دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ چین اور کوک جزائر کے مابین تعاون کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں اور نہ ہی اس میں کسی بیرونی مداخلت کی گنجائش ہونی چاہیے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد نیوزی لینڈ سے مخاصمت نہیں بلکہ تعاون ہے۔

کوک جزائر کے وزیر اعظم مارک براؤن نے بھی واضح کیا ہے کہ چین کے ساتھ معاہدہ نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا جیسے دیرینہ شراکت داروں کی جگہ نہیں لے گا بلکہ یہ ان تعلقات کی تکمیل کرے گا، اور جزائر کو ایک متنوع بین الاقوامی شراکت داری مہیا کرے گا۔

تاہم نیوزی لینڈ میں سیکیورٹی خدشات ابھر کر سامنے آ رہے ہیں، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ کوک جزائر کے شہری نیوزی لینڈ میں آزادانہ طور پر رہ سکتے ہیں اور کام کر سکتے ہیں، جبکہ بیجنگ کے ساتھ ان کے نئے معاہدے مستقبل میں سیاسی توازن پر اثر ڈال سکتے ہیں۔

Author

زین اختر

زین اختر

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس