سندھ کے قائم مقام گورنر سید اویس قادر شاہ نے محرم الحرام کے سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے محکمہ داخلہ کی میٹنگ کے دوران دفتر کی چابیاں نہ ملنے کے واقعے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اویس قادر شاہ نے انہیں بتایا ہے کہ امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کے لیے گورنر ہاؤس میں موجود ہونا تھا، لیکن وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ دفتر کی چابیاں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اپنے ساتھ ترکی لے گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دفتر میں داخل نہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کا اسٹاف بھی غائب تھا اور تمام افسران دفتر کے باہر کھڑے تھے، جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔
اویس قادر شاہ نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر ہاؤس کا اسٹاف غائب ہوگیا پرنسپل سیکریٹری نے ہوم سیکریٹری اور آئی جی سندھ کی موجودگی میں بتایا کہ گورنر چابیاں اپنے ساتھ ترکی لے گئے ہیں، جس پر میں نے کہا کہ یہ کیا طریقہ کار ہے، ان کو آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے یہ اقدام غیر آئینی ہے۔

دوسری جانب گورنر ہاؤس کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ قائم مقام گورنر کو صورتحال کے حوالے سے غلط فہمی ہوئی ہے۔
ترجمان کے مطابق اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جیز اور دیگر متعلقہ افسران کانفرنس روم میں موجود تھے اور قائم مقام گورنر کے لیے مخصوص دفتر بھی پہلے سے تیار تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے واقعے کی 24 گھنٹوں میں انکوائری کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اویس قادر شاہ نے مؤقف اختیار کیا کہ کامران ٹیسوری بیرون ملک ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں انہیں گورنر ہاؤس میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے قائم مقام گورنر کو فوری طور پر گورنر ہاؤس میں داخلے کی اجازت دے دی اور 23 جون کو پرنسپل سیکریٹری سے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے اپنے حکم نامے کی کاپی صدر پاکستان اور گورنر ہاؤس سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو بھی بھجوا دی ہے۔
واضح رہے کہ گورنر کامران ٹیسوری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ کامران ٹیسوری ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں اور ایم کیو ایم کی دھڑا بندی کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کے ساتھ رہے ہیں۔