امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فضائیہ نے ایران کی تین مرکزی جوہری تنصیبات، جن میں فوردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں، پر فضائی حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں ’بَنکر بسٹر‘ بم استعمال کیے گئے، جنہیں فوردو جیسے زیرِ زمین اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی بی بی سی کے مطابق، تہران کے جنوب میں واقع ایران کی فردو جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا نے ایسے خصوصی بم استعمال کیے جو زمین کی گہرائی میں موجود اہداف کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ان حملوں میں میسیو آرڈیننس پینیٹریٹر (جی بی یو-57 ایم او پی) بم استعمال کیے گئے، جنہیں صرف امریکی فضائیہ کے (بی-2) اسٹیلتھ بمبار طیارے لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ بم تقریباً 13 ہزار کلوگرام وزنی ہوتا ہے اور ماہرین کے مطابق یہ 18 میٹر (60 فٹ) موٹی کنکریٹ یا 61 میٹر (200 فٹ) زمین میں گھس کر ہدف کو تباہ کر سکتا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فردو کا جوہری پلانٹ پہاڑ کے اندر اس گہرائی میں واقع ہے جو برطانیہ اور فرانس کے درمیان واقع چینل ٹنل سے بھی نیچے ہے، اور یہی وجہ ہے کہ صرف جی بی یو-57 ہی ایسا ہتھیار ہے جو اس مقام پر پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی حکام نے حملوں میں ایم او پی بم کے استعمال کی باضابطہ تصدیق تو نہیں کی، تاہم میڈیا رپورٹس اور فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف یہی بم ایسے زیرِ زمین اہداف کے لیے کارگر ہو سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ، یہ حملے مکمل اور مؤثر تھے۔ اگر ایران نے امن کی راہ نہ اپنائی تو مزید اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔ فوردو، جو تہران کے جنوب میں پہاڑ کے اندر واقع ہے، ایران کی جوہری تنصیبات میں سب سے محفوظ تصور کی جاتی ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، صرف امریکی فضائیہ کے پاس (جی بی یو-57) طرز کے زیرِ زمین بم موجود ہیں، جو اس مقام تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم ان کے مطابق اہم جوہری مواد پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا تھا۔ ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے ان حملوں کو عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) اور سعودی عرب دونوں نے کہا ہے کہ حملوں کے بعد تابکاری کی سطح میں اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا۔ آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ان حملوں کے سنگین اور دیرپا نتائج ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی بی بی سی سے گفتگو میں سابق امریکی نائب وزیر برائے سیاسی و عسکری امور مارک کِمٹ نے کہا کہ، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ان تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل، جو ان حملوں کی منصوبہ بندی میں شریک رہا، کا کہنا ہے کہ اس کی مہم کا مقصد ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام کو ختم کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے پہلے کہا تھا کہ یہ کارروائی فوردو کو مکمل طور پر ختم کیے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔
–