ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک پر حملہ کیا گیا ہے۔ دنیا کو بھولنا نہیں چاہیے کہ امریکہ نے سفارت کاری کا انکار کیا ہے۔
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹیلی وژن خطاب میں دعویٰ کیا کہ امریکی افواج نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ حملے ایک شاندار فوجی کامیابی تھے۔ ایران کی اہم جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ، ایران کے خلاف امریکی فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ امریکا نے ایرانی عوام کے خلاف عسکری کارروائی کا ارتکاب کیا ہے۔ اب نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہو گی۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ، اقوام متحدہ کا چارٹر ایران کو جوابی کارروائی کا اختیار دیتا ہے۔ ایران کو سفارت کاری کی طرف آنے کا کہنا بے معنی ہے کیونکہ اس وقت سفارت کاری کا راستہ بند کیا جا چکا ہے۔ ہم اپنی آزادی اور خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اجلاس طلب کرے تاکہ اس حملے کے مضمرات کا جائزہ لیا جا سکے۔ ساتھ ہی ایران نے جوہری ہتھیاروں کی عالمی نگران تنظیم سے بھی واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایرانی حکومت کا مؤقف ہے کہ امریکا، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، خود عالمی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ، امریکا نے ایک آزاد ریاست پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے اصولوں کی نفی کی ہے۔