اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ایران کے فردو یورینیم افزودگی مرکز پر امریکی حملے سے ممکنہ طور پر بہت سنگین نوعیت کا نقصان پہنچا ہے، اگرچہ زیر زمین نقصان کی مکمل حد تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
یہ بیان انہوں نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرز کے ہنگامی اجلاس میں دیا۔ گروسی نے کہا کہ اس وقت کوئی بھی، بشمول آئی اے ای اے، فردو میں زیر زمین پہنچنے والے نقصان کا مکمل اندازہ لگانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
امریکا نے اتوار کو ایران کے جوہری تنصیبات پر اپنے سب سے بڑے روایتی بمز استعمال کیے، جنہیں پہلی بار عملی طور پر کسی جنگی کارروائی میں استعمال کیا گیا۔ ان حملوں میں فردو کی وہ تنصیب بھی شامل تھی جو پہاڑ کے اندر واقع ہے۔

رافائل گروسی نے کہا کہ، دی گئی معلومات کے مطابق، جس دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا ہے اور سنٹری فیوجز کی حساس نوعیت کو دیکھتے ہوئے، یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وہاں بہت سنگین نقصان ہوا ہوگا۔ٓ
آئی اے ای اے کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران پر حملوں کے بعد سے اب تک ادارے کو ایران میں جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت نہیں ملی۔ ادارے کو یہ تشویش بھی لاحق ہے کہ ایران کے پاس موجود 60 فیصد تک افزودہ یورینیم، جس کی مقدار 400 کلوگرام سے زائد بتائی گئی ہے، کا موجودہ مقام اور حالت غیر واضح ہے۔
یہ مقدار، اگر مزید افزودہ کی جائے، تو ہتھیار بنانے کے لیے کافی سمجھی جاتی ہے، تاہم ایران اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
مزید پڑھیں: جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایرانی پارلیمنٹ کا عالمی ادارہ جوہری توانائی سے تعاون نہ کرنے کا اعلان
گروسی نے بتایا کہ ایران نے 13 جون کو مطلع کیا کہ وہ اپنے جوہری مواد اور آلات کے تحفظ کے لیے ‘خصوصی اقدامات’ کرے گا۔ ان کے بقول، اسی دن میں نے ایران کو جواب میں آگاہ کیا کہ کسی بھی جوہری مواد کی ایک تنصیب سے دوسری جگہ منتقلی کی صورت میں ایجنسی کو مطلع کرنا ضروری ہوگا۔
رافائل گروسی نے مزید کہا، ایران اپنے جوہری مواد اور آلات کے تحفظ کے لیے جو بھی خصوصی اقدامات کرے، انہیں ایران کی موجودہ معاہداتی ذمہ داریوں کے دائرے میں رہ کر کیا جانا چاہیے اور یہ ممکن ہے۔ فوری طور پر ایران کی جانب سے گروسی کے حالیہ بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔