Follw Us on:

امریکی اور صیہونی ‘امداد کی تقسیم’ نے چند روز میں 454 فلسطینی شہید، 3466 زخمی کر دیے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Hopeless
فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے ان اعداد و شمار کو شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی مراکز کو پہلے سے طے شدہ موت کے جال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ (تصویر: ہیومن رائیٹس واچ)

فلسطینی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کی جانب سے قائم کیے گئے نام نہاد امداد کی تقسیم کے نظام کے تحت گزشتہ ایک ماہ میں غزہ میں کم از کم 454 فلسطینی شہید اور 3,466 زخمی ہو چکے ہیں۔

فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے ان اعداد و شمار کو شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی مراکز کو پہلے سے طے شدہ موت کے جال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس امدادی نظام کا مقصد صرف بھوک اور ذلت کے ذریعے اجتماعی سزا دینا ہے۔

Israel hamas war updates
بیان میں عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ جاری جرم عالمی سرپرستی اور خاموشی کے سائے میں انجام دیا جا رہا ہے۔ (تصویر: الجزیرہ)

ایک بیان میں کہا گیا کہ امدادی تقسیم کے مراکز کے قیام کے بعد سے بڑھتی ہوئی شہادتیں اور زخمیوں کی تعداد اس امر کی واضح علامت ہے کہ یہ نظام مجرمانہ نوعیت کا ہے، جو ہمارے عوام کے خلاف ایک منظم نسل کشی کی پالیسی کا حصہ ہے۔

فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ امدادی نظام اسرائیل اور امریکا کی نگرانی میں قائم کیا گیا ہے، اور اس کے خلاف مقامی آبادی میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امداد کے نام پر جن مقامات پر لوگوں کو بلایا جاتا ہے، وہاں انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔

Israel imposes total siege on gaza
فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ امدادی نظام اسرائیل اور امریکا کی نگرانی میں قائم کیا گیا ہے۔ (تصویر: ڈان)

بیان میں عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ جاری جرم عالمی سرپرستی اور خاموشی کے سائے میں انجام دیا جا رہا ہے، جو تمام انسانی اصولوں اور قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے فوری طور پر ان قتل عام کو روکنے کے لیے قدم اٹھائیں۔

فلسطینی مزاحمت کاروں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے ایسا محفوظ نظام قائم کیا جائے جس کی نگرانی اقوام متحدہ کرے اور اس پر قابض قوتوں کا کوئی اثر و رسوخ نہ ہو۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس