پاکستان کی پہلی فارم اینیمل ویلفیئر کانفرنس آج بدھ کو لاہور میں منعقد ہوئی جس میں جانوروں کے ساتھ ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو اپنانے پر زور دیا گیا، اور اسلامی تعلیمات، سائنسی تحقیق اور عالمی معیار کے مطابق قانون سازی کا مطالبہ سامنے آیا۔
یہ ایک روزہ کانفرنس پاکستان اینیمل رائٹس ایڈووکیسی گروپ (پی اے آر اے جی) کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس میں تعلیمی، ویٹرنری، قانونی، زرعی، ماحولیاتی اور مذہبی شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے شرکت کی۔

پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان اور ڈاکٹر محمد ارشد نے کلیدی خطابات کیے۔
کانفرنس کی منتظم اور (پراگ) کی چیئرپرسن عائزہ حیدر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم جانوروں کو صرف اشیاء کے طور پر دیکھنے کے بجائے، ان کے ساتھ ہمدردی اور رحم کے رویے کو ایک مہذب معاشرے کی علامت سمجھیں۔
دیگر مقررین میں مفتی سید عدیل، ماحولیاتی ماہر ڈاکٹر ماہ نور فاطمہ، ویٹرنری ماہر ڈاکٹر زاہد محمود، وکیل ازما قریشی اور کسان رہنما چوہدری نعیم شامل تھے۔
کانفرنس میں مقررین نے جانوروں کی فلاح کو اخلاقی، سائنسی اور مذہبی زاویوں سے اجاگر کیا اور انسانی سلوک، بہتر افزائش اور ذبح کے اسلامی اصولوں پر مبنی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

اعلامیے میں پاکستان میں جانوروں سے متعلق موجودہ قوانین کو پرانا قرار دیا گیا اور ان میں فوری اصلاحات، تربیتی پروگرام، اور ذبح خانے کے عملے کی تربیت پر زور دیا گیا۔ مقررین نے آئین کے آرٹیکل چودہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست پر لازم ہے کہ وہ وقار کا تحفظ کرے، جس میں جانوروں کی فلاح بھی شامل ہے۔
پینل مباحثوں میں قانون سازی، جانوروں کی خوراک و رہائش، مقامی پودوں اور شہد کی مکھیوں جیسے جرثومہ کش جانداروں کا تحفظ اور کسانوں کی تربیت جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔