پاکستان اور امریکا نے باہمی محصولات پر مرکوز تجارتی مذاکرات کو اگلے ہفتے مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک کے درمیان ایک ورچوئل ملاقات کے دوران کیا گیا۔
وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ مذاکرات دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو نئی جہت دینے کی ایک وسیع تر کوشش کا حصہ ہیں، خصوصاً ایسے وقت میں جب عالمی جغرافیائی سیاسی حالات میں تبدیلی آ رہی ہے اور پاکستان اپنے برآمدات پر بھاری امریکی محصولات سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے جاری مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ ہفتے تجارتی مذاکرات مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت کا محور تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی روابط کو گہرا بنانا تھا، جو دونوں فریقوں کے لیے فائدہ مند ہوں۔ تجارتی امور پر تکنیکی سطح کی بات چیت آئندہ ہفتے مکمل کی جائے گی۔”
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ’بڑی پیش رفت‘ ہو رہی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
واضح رہے کہ پاکستان کو امریکی منڈی میں برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس کا سامنا ہے، جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اُن پالیسیوں کے تحت عائد کیا گیا تھا جن کا مقصد اُن ممالک کو نشانہ بنانا تھا جن کا امریکا کے ساتھ تجارتی توازن مثبت ہے۔ 2024 میں پاکستان کا تجارتی سرپلس تقریباً 3 ارب ڈالر تھا۔
اس تجارتی عدم توازن کو کم کرنے اور محصولات کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے، پاکستان نے امریکا کو خام تیل سمیت مزید اشیاء درآمد کرنے کی پیشکش کی ہے اور امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے معدنیاتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات دینے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
مزید پڑھیں:ایران پر امریکی حملہ، کیا اگلا نشانہ پاکستان ہے؟
اسی ہفتے پاکستان اور امریکا نے مشترکہ طور پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا، جس کا مقصد پاکستان کے معدنیاتی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا، جس میں بلوچستان میں 7 ارب ڈالر مالیت کا ریکوڈک تانبااورسونا منصوبہ بھی شامل ہے۔