سندھ اسمبلی نے مالی سال 2025-26 کے لیے 3.45 کھرب روپے کے صوبائی بجٹ کی منظوری دے دی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 12.9 فیصد زیادہ ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، جو وزیر خزانہ کا قلمدان بھی سنبھالے ہوئے ہیں، نے سندھ فنانس بل 2025 ایوان میں پیش کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے تمام 2,000 کٹ موشنز کو اکثریتی ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ بجٹ سماجی تحفظ، بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور اقتصادی اصلاحات کو مستحکم بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
فنانس بل میں مختلف ٹیکسوں میں نرمی اور محصولات کو مؤثر بنانے کے لیے اہم ترامیم شامل کی گئی ہیں۔
اہم ریلیف اقدامات میں چھ محصولات کا خاتمہ شامل ہے، جن میں پیشہ ورانہ ٹیکس کا خاتمہ نمایاں ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے اور چھوٹے کاروباروں کو 5 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا۔
تفریحی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی بھی ختم کر دی گئی ہے۔
زمین سے متعلق دستاویزات کی فیس میں 50 فیصد کمی کر دی گئی ہے، جبکہ کمرشل گاڑیوں پر سالانہ ٹیکس کی حد زیادہ سے زیادہ 1,000 روپے مقرر کی گئی ہے۔
ترقیاتی اخراجات کا حجم 1,018.3 ارب روپے (بجٹ کا 30 فیصد) ہے، جبکہ سرمایہ جاتی اخراجات کے لیے 281.7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں دیگر اہم اخراجات میں 43 ارب روپے ایڈہاک ریلیف الاؤنس اور 16 ارب روپے پنشن میں 15 فیصد اضافے کے لیے رکھے گئے ہیں۔
سندھ فنانس بل کے مطابق، سرکاری جامعات کے لیے 42.2 ارب روپے اور میڈیکل ایجوکیشن کے لیے 10.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات آئندہ ہفتے مکمل ہوں گے: وزارتِ خزانہ
اسی طرح، تھرڈ پارٹی انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی 50 روپے مقرر کی گئی ہے، جبکہ موٹر سائیکل انشورنس کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت نمایاں منصوبوں میں بینظیر ہاری کارڈ کے لیے 8 ارب روپے، کم آمدنی والے افراد کے لیے ہاؤسنگ منصوبے پر 2 ارب روپےاور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
شفافیت اور مؤثریت کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے زمین کے ریکارڈ کو بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈیجیٹائز کرنے اور ملکیت کی منتقلی کا ون اسٹیپ نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:پی آئی اے کی نجکاری، خریداروں کی دلچسپی کیوں بڑھ رہی ہے؟
علاوہ ازیں موبائل ایپ کے ذریعے پیدائش کی رجسٹریشن اور سندھ کوآپریٹو بینک کے ذریعے کسانوں کے لیے قرضوں کی فراہمی کو بھی اصلاحات کا حصہ بنایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ان اقدامات کو ترقی دوست اور عوام دوست پالیسی قرار دیا، جس کا مقصد دباؤ کا شکار شعبوں پر بوجھ کم کرنا اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔