Follw Us on:

کمبوڈیا میں مجرمانہ اسکیم نیٹ ورکس کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

احسان خان
احسان خان
Combordia
کمبوڈیا میں انسانی اسمگلنگ اور آن لائن فراڈ مراکز: ایمنسٹی انٹرنیشنل کا حکومت پر سنگین الزامات( فائل فوٹو:رائٹرز)

یورپ کی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعرات کے روز کمبوڈیا کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سائبر کرائم گروہوں کی طرف سے ہونے والی انسانی اسمگلنگ اور بدسلوکی کو جان بوجھ کر نظرانداز کر رہی ہے، جنہوں نے دنیا بھر سے بڑوں سمیت بچوں کو بھی دھوکہ دے کر کمبوڈیا لایا اور اُنہیں اذیت ناک حالات میں جبر کے تحت فراڈ کے مراکز میں کام کرنے پر مجبور کیا۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق لندن میں قائم اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے کمبوڈیا بھر میں 53 ایسے فراڈ مراکز اور درجنوں مشتبہ مقامات کی نشاندہی کی ہے، جن میں دارالحکومت پنوم پن بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ مراکز جیلوں کی مانند ہیں، جنہیں خاردار تاروں اور بلند باڑھوں سے گھیر رکھا گیا ہے، ان کی حفاظت مسلح افراد کرتے ہیں اور ان میں ایسے افراد کو رکھا گیا ہے جنہیں اسمگل کر کے وہاں لایا گیا اور جبراً آن لائن فراڈ کرنے پر مجبور کیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق متاثرین کو برقی چھڑیوں سے جھٹکے دینا، اندھیری کوٹھڑیوں میں قید رکھنااور تشدد کا نشانہ بنانا عام بات ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ سب کچھ ریاستی ناکامیوں کے باعث ہو رہا ہے، جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات نہ کرنا، متاثرین کی شناخت اور مدد نہ کرنااور سکیورٹی کمپنیوں و تشدد کے آلات کی نگرانی نہ کرنا شامل ہے۔

Human smugler

کمبوڈیا کے حکومتی ترجمان پین بونا نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم ہن سین کی قیادت میں ایک ٹاسک فورس اس مسئلے پر کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمبوڈیا خود بھی ان جرائم کا شکار ہے اور الزام تراشی کے بجائے تعاون کا خواہاں ہے۔

اگرچہ حکومت نے کچھ چھاپے مارے اور کچھ متاثرہ افراد کو رہا کرایا، مگر ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ان میں سے دو تہائی سے زائد مراکز پر پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، یا وہ پولیس کارروائی کے باوجود بدستور فعال ہیں۔ صرف دو مراکز کے مکمل بند ہونے کے شواہد ملے۔

مزید پڑھیں:’طاقت کا توازن اور علاقائی سلامتی،‘ چین کی میزبانی میں ایس سی او رکن ممالک کے وزرائے دفاع کا اجلاس

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پولیس اکثر متاثرہ افراد کو مراکز کے اندر جا کر نہیں نکالتی بلکہ انتظامیہ کے نمائندوں سے ملاقات کر کے صرف اُن افراد کو وصول کرتی ہے جنہوں نے خود مدد کے لیے رابطہ کیا ہوتا ہے۔ جبکہ بعض متاثرین کو پولیس سے رابطے کے بعد مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل ایگنِس کالامارڈ نے کہا کہ دھوکہ دیے گئے، اسمگل کیے گئے اور غلام بنا دیے گئے یہ افراد ایک خوفناک حقیقت میں پھنسے ہوئے ہیں ،انہیں مجرمانہ دھندوں میں زبردستی شامل کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ کمبوڈیا کی حکومت کی مبینہ منظوری سے ہو رہا ہے۔

Author

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس