انڈین وزارت شہری ہوابازی نے کہا ہے کہ اس ماہ ہونے والے ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی وجوہات جاننے اور واقعات کے تسلسل کو ترتیب دینے کی کوششیں جاری ہیں، جس میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ حادثہ 12 جون کو اس وقت پیش آیا، جب لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریملائنر طیارہ انڈیا کے شہر احمد آباد سے پرواز بھرنے کے چند لمحوں بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارے میں موجود 242 افراد میں سے 241 ہلاک ہو گئے، جب کہ زمین پر موجود دیگر افراد بھی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ حادثہ گزشتہ ایک دہائی کا دنیا کا بدترین فضائی حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔
وزارت شہری ہوابازی کے بیان کے مطابق حادثے کے بعد طیارے کے دونوں بلیک باکسز، کوک پٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) کو مختلف تاریخوں پر بازیاب کر لیا گیا۔ ایک بلیک باکس 13 جون کو جائے حادثہ پر ایک عمارت کی چھت سے ملا، جب کہ دوسرا 16 جون کو ملبے سے برآمد ہوا۔
یہ بلیک باکسز منگل کے روز دہلی منتقل کیے گئے، جہاں انڈین ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو کی زیر قیادت ایک ٹیم نے ان کا ڈیٹا حاصل کرنے کا عمل شروع کیا۔
سی پی ایم بلیک باکس کا وہ بنیادی حصہ ہوتا ہے، جو کسی حادثے کے دوران محفوظ رہنے والا ریکارڈ شدہ ڈیٹا رکھتا ہے۔

انڈین حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ابھی یہ طے نہیں ہوا کہ بلیک باکسز کا تجزیہ کہاں کیا جائے گا، مگر ان سے حاصل شدہ ڈیٹا پائلٹوں کی گفتگو اور طیارے کی پرواز کے دوران کارکردگی سے متعلق اہم شواہد فراہم کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس فضائی سانحے کے بعد انڈیا میں ایئر لائنز کی جانب سے ضوابط کی خلاف ورزیوں پر بھی نئی توجہ دی جا رہی ہے۔
انڈین سول ایوی ایشن ریگولیٹر نے منگل کو انکشاف کیا کہ ممبئی اور دہلی پر متعدد بار طیاروں میں ایک ہی قسم کے تکنیکی نقائص دوبارہ ظاہر ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں:انڈیا میں طیاروں کے حالیہ حادثات: تکنیکی مسائل یا ایوی ایشن حکام کی نااہلی؟
ریگولیٹری ادارے نے ایئر انڈیا کو انتباہ جاری کیا ہے، جو اس حادثے کے بعد سخت جانچ پڑتال کی زد میں ہے۔ خبروں کے مطابق ایئر انڈیا نے کچھ ایسے طیاروں کو اڑان کی اجازت دی جن کی ایمرجنسی آلات کی جانچ مقررہ وقت سے تاخیر کا شکار تھی۔
ایئر لائن کو پائلٹوں کی ڈیوٹی شیڈیولنگ اور نگران کے طریقہ کار میں بے ضابطگیوں پر بھی وارننگ دی گئی ہے۔
ایئر انڈیا کا کہنا ہے کہ اس نے ریگولیٹری اتھارٹی کی ہدایات پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اور وہ تمام حفاظتی اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔
ایئر لائن نے مزید کہا کہ وہ اپنے مینٹیننس ریکارڈز کی جانچ کا عمل تیز کر رہی ہے اور آئندہ چند دنوں میں یہ مکمل کر لیا جائے گا۔