اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے سپریم کورٹ کی جانب سے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق 19 جون کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور اپیل کے فیصلے تک اس پر عمل درآمد معطل رکھا جائے۔
یہ اپیل وکیل منیر اے ملک نے دائر کی ہے، جو پانچوں ججز کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔ اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز کا تبادلہ اور سینیارٹی متاثر ہونے کا فیصلہ آئینی اصولوں سے متصادم ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 19 جون کو تین دو کے تناسب سے فیصلہ سنایا تھا، جس میں جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کے اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلے کو آئینی قرار دیا گیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ان ججز کے تبادلے مستقل ہیں یا عارضی، اس کا تعین صدر پاکستان کریں گے، جبکہ سینیارٹی کا معاملہ بھی صدر مملکت کو بھجوا دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی، جبکہ دیگر جج صاحبان میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد شامل تھے۔ جسٹس مظہر، جسٹس بلال اور جسٹس پنہور نے اکثریتی فیصلہ دیا جبکہ جسٹس افغان اور جسٹس شکیل نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔
ان ججز کے تبادلے کے خلاف ہائی کورٹ کے ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ تبادلوں کا فیصلہ سینیارٹی کو متاثر کرتا ہے اور آئینی طریقہ کار کے برعکس ہے۔
اس کیس میں بانی پی ٹی آئی اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ اب ججز کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل نے اس معاملے کو ایک نئے آئینی مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔